پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کی 9 جماعتوں کی رائے کا احترام کرے، مولانا فضل الرحمٰن
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی نو جماعتیں ایک سوچ رکھتی ہیں اور ہم پیپلز پارٹی سے یہی کہیں گے کہ وہ 9 جماعتوں کی رائے کا احترام کرے۔
لاہور میں جاتی امرا میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں ملک کو درپیش صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، بعض ایسے اقدامات جو حکومت کے سامنے آ رہے ہیں اور جو ملک کی بقا کے لیے رسک بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بجلی کو تقریباً 6 روپے مہنگا کیا گیا ہے اور مہنگائی کے حوالے سے انہوں نے چھوڑا کیا ہے؟ غریب آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، آخر یہ قوم اور اس ملک کو کہاں تک پہنچانا چاہتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنانے کا قانون بھی اسی میں شامل ہے جس کے تحت وہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو جوابدہ ہو سکتا ہے لیکن پاکستان کے کسی ادارے حتیٰ کہ وزیر اعظم نہ وزیر خزانہ کو جوابدہ ہو گا اور اس طریقے سے اسے آئی ایم ایف کا ذیلی ادارہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کی خودمختاری کے منافی اقدام ہے اور پاکستان کو معاشی لحاظ سے غلام بنانے کی ایک انتہائی بھونڈی حرکت ہے، اس قسم کے اقدامات کو ہم تسلیم نہیں کر سکتے، ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے، ہم پاکستان کی خودمختاری اور آزادی کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وزیر خارجہ کا یہ کہنا کہ سقوط کشمیر کے باوجود وہ ہندوستان سے بات کرنے پر تیار ہیں حالانکہ اس غیرجمہوری اقدام کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر بھارت دباؤ کا شکار ہے لیکن اگر ہم نے ان سے مذاکرات کی حامی بھر لی تو ہم ہندوستان کو دباؤ سے نکالنے کا باعث بنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 مارچ کو مریم نواز کو نیب میں طلب کیا گیا ہے، ان کی پیشی کی جو وجوہات بتائی گئی ہیں اس نے نیب کو بے نقاب کردیا ہے، ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ نیب ایک کٹھ پتلی ادارہ ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ 26 مارچ کو جب مریم نواز نیب میں پیش ہوں گی تو پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے کارکن موجود ہوں گے ہماری پارٹی کے کارکن موجود ہوں گے، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کارکن آئیں گے۔
پیپلز پارٹی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم متحد ہے اور ہم باہمی رابطوں کے ذریعے کچھ معاملات پر مکمل قابو پا لیں گے، ہم نے مل کر سفر کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی نو جماعتیں ایک سوچ رکھتی ہیں اور ہم پیپلز پارٹی سے یہی کہیں گے کہ وہ 9 جماعتوں کی رائے کا احترام کرے تاہم پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلوں کا انتظار بھی کیا جائے گا، ہم ان کے دلائل پر مزید غور کرنے کے لیے بھی تیار ہیں اور ان کے ساتھ خوشگوار ماحول میں اپنے معاملات کو ٹھیک کریں گے، پی ڈی ایم صرف متحد ہی نہیں مؤثر بھی رہے۔