کافی کےفوائد ،کن امراض سے بچاجاسکتا ہے
نگری کی سیمیلویز یونیورسٹی کے محققین نے کافی پینے کی عادتوں، ہارٹ اٹیک اور فالج کے واقعات کے مابین وابستگی کی چھان بین کی۔ درمیانے درجے کی کافی کا استعمال فالج کے خطرے کو کافی نہ پینے والے لوگوں کے مقابلے میں 21 فیصد تک کم کرسکتا ہے،محقیقین کا کہنا ہے کہ یہ لوگوں میں کافی کی باقاعدہ استعمال اور کافی کےقلبی اثرات کا منظم انداز میں جائزہ لینے کا سب سے بڑا مطالعہ ہے.کافی کا باقاعدگی سے استعمال محفوظ ہے، یہاں تک کافی کو روزانہ زیادہ مقدار میں استعمال بھی دل سے متعلق صحت پر منفی اثرات مرتب نہیں کرتا اور دس سے پندرہ سال تک مسلسل کافی پینابھی موت کا سبب نہیں بن سکتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کی ایک دن میں آدھے سے 3 کپ تک کافی پینافالج کے خطرات ، قلبی امراض یا کسی بھی وجہ سے موت کےخطرات کو کم کر دیتا ہے۔
مطالعہ میں ، ڈاکٹر سائمن اور ساتھیوں نے 11 سال کی اوسط مدت کے دوران ساڑھے چار لاکھ سے زائد بالغوں کی صحت اور کافی کے استعمال کی عادات کا موازنہ کیا۔ مطالعہ کے آغاز میں ، شرکاء میں سے کسی کو دل کی کوئی بیماری نہیں تھی – اور ان شرکا کی اوسط عمر 56 سال تھی۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں یومیہ 2 ارب کپ سے زائد کافی پی جاتی ہے اور موسم سرما کے دوران اس تعداد میں کئی گنا اضافہ ممکن ہوجاتاہے تاہم کافی کے فوائد اور نقصانات کے حوالے سے یہ بحث رہی ہے کہ کافی کتنی فائدہ مند ہے یا پھر اس کے نقصانات بھی ہیں۔
کافی کو پسند کرنے والے یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہوں گے کہ سائنسی شواہد اس حوالے سے کیا کہتے ہیں۔
کافی کے مثبت اثرات کی وجہ اس میں پایا جانے والا سب سے اہم جزو کیفین ہے۔ انسانی جسم پر کیفین کے مثبت اثرات کئی تحقیقات کے ذریعے تسلیم شدہ ہیں تاہم مجموعی طور پر کافی مختلف جزو والا ایک پیچیدہ مشروب ہے اور یہی مختلف جزو کافی کو فائدہ مند ہونے کے ساتھ ساتھ نقصان دہ بھی بناسکتے ہیں۔
ورک آؤٹ سے ایک گھنٹہ پہلے لیا گیا بلیک کافی کا ایک کپ جسمانی کارکردگی میں 11 سے 12 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔
کافی میں موجود کیفین خون میں اینڈرلائن ( جسم کو مشقت کے لیے تیار کرنے والا ہارمون )کی سطح کو بڑھا کر کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔
بی ایم جے میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی جائزے کے مطابق روزانہ تین سے چار کپ کافی پینے سے طبی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ کافی پینے والوں میں جگر کی بیمایوں اور کچھ قسم کے سرطان پیدا ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے، جبکہ دماغ کی رگ پھٹنے سے موت کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے لیکن محققین یہ ثابت نہیں کرسکے کہ ایسا کافی کی ہی وجہ سے ہوتا ہے۔
اس تحقیقی جائزے کے مطابق حمل کے دوران زیادہ کافی پینا نقصان دہ ہو سکتا ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو طبی فوائد حاصل کرنے کے لیے کافی پینا شروع نہیں کرنا چاہیے۔ یونیورسٹی آف ساوتھ ایمپٹن کے محققین نے کافی کے انسان جسم پر پیدا ہونے والے اثرات کے بارے میں ڈیٹا جمع کیا، جس میں 200 تحقیقات شامل تھیں اور ان میں بیشتر مشاہداتی تھیں۔ ایسے افراد کی نسبت جو کافی نہیں پیتے، وہ افراد جو تقریباً تین کپ روزانہ کافی پیتے ہیں ان میں دل کی بیماریاں لاحق ہونے یا ان سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ کافی استعمال کرنے کا سب سے بڑا فائدہ جگر کی بیماری اور سرطان کے خطرے کو کم کرنے میں دیکھا گیا۔