کباب ہو اور گرما گرم ہو!
لفظ’’کباب‘‘ عربی زبان سے نکلا ہے لیکن اس پر ترک، ایرانی اور وسطی ایشیائی بھی اپنا دعویٰ رکھتے ہیں۔ کباب کی ابتدا مشرق وسطی سے ہوئی اور یہ ایشیا میں بہت مشہور ڈش ہے اور نہ صرف ایشیا بلکہ پوری دنیا میں اسے شوق و ذوق سے کھایا جاتا ہے۔ کباب کا مطلب ہے سیخ میں پکا کر گرل پر یا کھلی آگ پر پکانا، فرائی کرنا یا جلانا۔مغرب میں کباب سیخ پر یا پھر ڈونر کباب کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔
سائیڈ میں پلاف چاول کی ڈش یا مشرقی وسطی کی بریڈ رکھی جاتی ہے جبکہ برصغیر میں کباب کی درجنوں اقسام موجود ہیں جیسے شامی نہاری بوٹی کباب وغیرہ ، مگر اس سب کے علاوہ پشاوری چپلی کباب بھی بہت زبردست اور بےحد پسند کی جانے والی ڈش ہے۔
بیف کے یہ چٹخارے کباب صوبہ خیبرپختونخوا کی ڈش شمار کئے جاتے ہیں۔ پاکستان بھر میں اور انڈیا میں بھی پسند کیے جاتے ہیں۔ کچھ کباب بھیڑ، دنبے، چکن یا بکری کے گوشت سے بنائے جاتے ہیں جیسے کہ چپلی کباب خیبرپختونخوا کی ڈش ہے ویسے ہی مختلف ملکوں میں مختلف کباب کی ورائٹی پائی جاتی ہے۔آذربائیجان میں تکہ کباب، توا کباب، بنگلہ دیش میں نہاری، شامی، تکہ، ریشمی، بوٹی، چپلی اور بھی بہت قسم کے کباب بنائے جاتے ہیں۔
انڈونیشیا، انڈیا، ایران، عراق، نیپال، مصر، چائنہ، پاکستان، ترکی میں بھی مختلف قسم کے کباب کھائے جاتے ہیں جو کہ بہت مزیدار اور چٹخارےدار ہوتے ہیں۔ کباب کا نام لیا جائے اور منہ میں پانی نہ آئے یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ ذیل میں چند لذیذ مزیدار ریسیپیز قارئین کی نذر پیش ہیں۔
کباب ہو اور گرما گرم ہو!
چپلی کباب
چپلی کباب میں جو اجزا ءاستعمال کئے جاتے ہیں ان کا تعلق افغانستان سے ہے اس لئے اس میں اناردانہ اور ثابت دھنیا پایا جاتا ہے جو کہ کباب کے منفرد ذائقے کی وجہ ہے۔ ان اجزا کے امتزاج سے بننے والے کباب لذیذ ا ور تعریف کے مستحق ہوتے ہیں۔
Leave a Reply