کسٹمز انٹیلی جنس میں خلاف قانون تعیناتیاں، چیئرمین ایف بی آر کو نوٹس جاری
لاہور (M92)لاہور ہائیکورٹ نے کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگ کے تفتیشی افسران کی خلاف قانون تعیناتیاں کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پروفاقی حکومت ،، چئیرمین ایف بی آراورڈی جی کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی،،، درخواست گزاروں کے وکیل وسیم احمد ملک ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ کسٹم ایکٹ کے سیکشن تین اے کے تحت ایف بی آر کے کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگ میں تعلیم اور تجربہ پر پورا اترنے والے تفتیشی افسران براہ راست بھرتی کرنا لازم ہے،،، انہوں نے بتایا کہ قانون کے برعکس بورڈ آف ریونیو کے ناتجربہ کار اور من پسند افسران کوخلاف قانون کسٹم کے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگ میں ٹرانسفر کر کے تعینات کیا گیا ہے،،، انہوں نے کہا کہ ناتجربہ کار اور سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے ایف بی آر کے ملازمین ناقص تفتیش کے ذریعے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن رہے ہیں جس کی وجہ سے ایف بی آر کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگ عملی طور پر بے اثر ہوچکا ہے،،، انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل دس اے کےتحت ایک ہی ادارے کا کوئی بھی افسر بیک وقت انتظامی اور تفتیشی اختیار استعمال نہیں کر سکتا،،، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ایف بی آرسے ٹرانسفر ہو کرکسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگ میں آنے والے تفتیشی افسران کی تعیناتیاں کالعدم قرار دے،،، جس پر عدالت نے چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو،،، ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگ اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
Leave a Reply