10 لاکھ غریبوں کیلئے راشن اسکیم، معذوروں کا سرکاری ہائوسنگ اسکیم میں کوٹا، 70 لاکھ خواتین کیلئے وظیفے، دیہاڑی دار مزدوروں اور گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن، یتیموں کیلئے نئی پالیسی آئے گی
اسلام آباد (ایمرا نیوز آن لائن)
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ، خاتمہ غربت اور چیئرپرسن احساس پروگرام ، ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ حکومت 10؍ لاکھ غریب لوگوں کیلئے راشن اسکیم لا رہی ہے اور اس کیلئے شفاف طریقے سے کارڈ تقسیم کئے جائینگے، تمام مستحق معذور افراد جو نادرا میں رجسٹرڈ ہیں انہیں انصاف کارڈ دیئے جائیں گے، معذوروںکوویل چیئر،آلہ سماعت، سفید چھڑی مفت دی جائیگی، اسٹریٹ چلڈرن، جبری مشقت کےشکار بچوں کےتحفظ کیلئےنیا ادارہ بنےگا، نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم میں بھی معذور افراد کیلئے 2فیصد کوٹہ بھی مختص کیا گیا ہے، کفایت شعار پروگرام کے تحت 70 لاکھ غریب خواتین کو وظائف دیئے جائینگے، یتیموں کیلئے ایک نئی پالیسی لائی جا رہی ہے جو کہ یتیم خانوں کی حالت بہتر بنائے گی اور ضرورت کے مطابق انکی تعداد میں اضافہ کریگی، ہر ماہ 80؍ہزار بیروزگارافراد کو بلا سود قرضے ،سلائی مشینیں ، مال مویشی، دکان کا سامان دینگے،غریب طالبعلموں کیلئے انڈر گریجویٹ اسکالرشپ اسکیم،ٹیوشن فیس، ہاسٹل کا خرچہ اور وظیفہ دیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری شائستہ سہیل اور دیگر حکام موجود تھے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ سال2019-20 ءکا بجٹ ایک کفایت شعار بجٹ ہے‘ شدید مالی قلت کی وجہ سے کئی اداروں نے رضاکارانہ طور پر اپنا بجٹ کم کر دیا ہے اور اکثروزارتوں نے اضافی بجٹ کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔ایسے حالا ت میں سماجی تحفظ کے بجٹ کو تقریباً دو گنا کر دینا وزیر اعظم کا ایک اہم اور جرات مندانہ قدم ہے،یہ فلاحی ریاست کی جانب ایک اہم قدم ہے ۔ بجٹ کی تفصیلات بجٹ Speech میں دی جائیں گی -انہوں نے کہا کہ آج میں احساس سے متعلق کچھ پالیسی ڈائریکشنز پر بات کرنا چاہتی ہوں۔ سماجی تحفظ کے ضمن میں تین گروپ ہیں جن کو پالیسی کور دینا ہے پہلا گروپ وہ ہے جو سالہا سال سے غربت میں گھِرا ہوا ہے ، دوسرا آفت زدہ گروپ ہے جو کسی آفت کی وجہ سے غریب ہو رہا ہے اور تیسرا گروپ ہمارے معذور بہن بھائیوں کا گروپ ہے ۔ اس بجٹ میں معذور افراد کیلئے اہم پالیسیاں یہ ہیں جن میں تمام مستحق افراد کو ویل چیئر مفت دی جائیگی، بینائی سے محروم تمام مستحق افراد کو سفید چھڑی مفت مہیا کی جائے گی ،تمام مستحق معذور افراد جو نادرا میں رجسٹرڈ ہیں انہیں انصاف کارڈ دیا جائے گا تاکہ وہ اپنااور اپنے خاندان کا علاج حکومتی خرچے پر مخصوص ہسپتالوں میں مفت کروا سکیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر ملازمتوں میں معذور افراد کیلئے دو فیصد کوٹہ پر سختی سے عمل درآمد کیاجائے گا۔اسکے علاوہ معذور حکومتی اہلکاروں کے لئے حکومت کے گھروں میں 2% کوٹہ کی بھی منظوری دے دی گئی ہے ۔ان تمام سہولیات سے فائدہ اٹھانے کیلئے تمام سرکاری ہسپتالوں کو یہ ہدایت جاری کی جا رہی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق تمام معذور افراد کو سرٹیفیکیٹ جاری کریں تاکہ معذوری کی قسم کا تعین ہو سکے۔اس کے علاوہ پسماندہ علاقوںمیں معذور افراد کے لئے 20 ہسپتالوں میں سنٹر کھولے جائیں گے جہاں بازو، ٹانگ لگانے کی بھی سہولت ہوگی۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق کی طرف سے اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق انسان کے مطابق معذوروں کیلئے وفاقی سطح قانون سازی کی جارہی ہے۔ وزارت پلاننگ و ڈیولپمنٹ کی ہدایت کے مطابق آئندہ تمامPC-1 معذور دوست ہوں گے‘ بے روزگار افراد کے لئے ہر ماہ80,000 افراد کو بلا سود قرضے دیئے جائیں گے اور چھوٹے اساسوں کی منتقلی کی جائے گی جیسا کہ سلائی مشین ، مال مویشی ، دکان کا سامان ہے۔غریب طالب علموں کیلئے انڈر گرایجویٹ سکالرشپ اسکیم شروع کی جارہی ہے جس کے ذریعے ان کو ٹیوشن فیس ، ہاسٹل کا خرچہ اور وظیفہ دیا جائے گا۔ غریب بچیوں کیلئے وائجر اسکیم اور سیکنڈ چانس سکیم شروع کی جا رہی ہے تاکہ اگر وہ اسکول چھوڑ چکی ہیں تو واپس داخلہ لے لیں۔انہوں نے کہا کہ کئی پسماندہ اضلاع میں بچوں کو سکول بھیجنے کے عوض والدین کو وظیفے کی سکیم بجٹ میںشامل ہے۔کفایت شعار پروگرام کے تحت 70 لاکھ غریب خواتین کو وظائف دیئے جائینگے ۔500سے زائد کفالت مراکز بنائے جا رہے ہیں جہاں غریب خواتین اور ان کے بچوں کو مفت انٹر نیٹ کی سہولت ملے ہی جہاں انہیں مفت سکول کے سبق، مفت ہنر کی تعلیم ،مفت تعلیم بالغاں اور مفت آئی ٹی شعبے سے منسلک تفصیلات ملیں گی جو کہ ان کی معاشی خودمختاری کا راستہ کھولیں گی۔ انہوں نے کہا کہ احساس میں بے گھر افراد کیلئے بھی پالیسیاں ہیں۔ہر بڑے شہر میں پناہ گاہیں بنائی جائیں گی،غریب افراد کو گھر بنانے کیلئے قرضوں کی سکیم کی بنیاد رکھ دی گئی ہے،غریب بیمار 30 لاکھ خاندانوں کو انصاف کارڈ دیئے جائیں ‘غریب بزرگوں کیلئے ای او بی آئی پنشن 5050/=روپے سے بڑھا کر6500/=روپے کر دی گئی ہے ۔ انکے لئے احساس گھر بنانے کے کام کا آغاز ہو چکا ہے،یتیموں کے لئے ایک نئی پالیسی لائی جا رہی ہے جو کہ یتیم خانوں کی حالت بہتر بنائے گی اور ضرورت کے مطابق ان کی تعداد میں اضافہ کرے گی ،مزدوروں کیلئے خصوصاً دہاڑی والے مزدوروں کیلئے ، گھریلو ملازمین کیلئے رجسٹریشن کا آغاز ہو رہاہے جو کہ ان کی ای او بی آئی اورای ایس ایس آئی میں شمولیت کے پہلا قدم ہے اور جس کے ذریعے ان کو پنشن اور صحت کی سہولیات مل سکیں گی ،بیرون ملک محنت کشوں کے لئےPOE آفسر اور سفارتخانوں میں CWR کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے جو محنت کش سات سال سے واپس نہیں آ رہے ان کو ٹکٹ پر سبسڈی دی جائے گی ۔ان محنت کشوں کی حقوق کی آگاہی کا خاص پروگرام بجٹ میں شامل ہے ،انتہائی مجبور لوگوں کیلئے جیسا کہ غریب Seasonal Migrants, Transgender, Bonded Labor,Street Children میں بندھے ہوئے مزدورکے تحفظ کے لئے نیاادارہ قائم کیا جا رہا ہے،غریب افراد کا حکومتی ٹھیکوں میں ، کچی آبادی کے ترقیاتی پروگراموں میں اور شکار پرمٹ سے حاصل ہوئی رقم میں حصہ رکھا جائے گا،ہاریوں کی لئے نئی پالیسی سازی کیلئے بجٹ بھی موجود ہے،حکومت 10 لاکھ غریب لوگوں کیلئے راشن سکیم لا رہی ہے اور اس کے لئے شفاف طریقے سے کارڈ تقسیم ہوں گے،ان ہی کارڈوں کے ذریعے ایک خاص غذا بھی ان دو سال سے کم عمر بچوں کو دی جائے گی جو کہ شدید جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ثانیہ نشتر نے کہا کہ بنک سے کنٹریکٹ 2009ءمیں ہوئے تھے اس میں کئی کمزوریاں تھیں، 2 جنوری 2019ءکو بنکوں سے ای او آئی مانگا گیا۔ بہت سے بنکوں نے بڈز ڈال دیں، کچھ بنک شارٹ لسٹ کردیئے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے بنکوں سے پہلی مرتبہ خواتین کو پیسے ریونیو کرنے جارہے ہیں اس میں شفافیت کو مدنظر رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بینی فشری خواتین سے عزت سے پیش آئیں، شارٹ لسٹ بنکوں کے ساتھ جلد ہی رقم کی ترسیل کے سلسلے میں مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ توانا پروگرام کے کچھ اچھے اثرات بھی مرتب ہوئے مگر اس میں کرپشن کی شکایات بھی موصول ہوئیں۔