نور مقدم کیس، ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی درخواست ضمانت کا فیصلہ کل سنایا جائےگا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ملزم ظاہرجعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت ملزمان کے وکیل نےکہا کہ ان کے موکل متاثرہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں ، اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں، انہیں نہیں معلوم تھا کہ ان کےگھر ایسا کوئی کام ہو رہا ہے، ماں اور بیٹے کا رابطہ ہونا کوئی جرم نہیں ، یہ تو روٹین کا رابطہ ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے میرے مؤکلین نے پبلک میں اس قتل کی مذمت کی،ملزم کے بیان کوبنیاد بناکر ذاکرجعفر اورعصمت کو شامل کیا گیا، انہوں نے کونسی معلومات غلط دیں ،کون سا ثبوت چھپایا ، ریکارڈ پر ایسا کچھ بھی نہیں۔
پبلک پراسیکیوٹر نےکہا کہ ملزم کی والدین کے ساتھ بات ہورہی تھی لیکن انہوں نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا ، انہوں نے بیٹے کو بچانے کی کوشش کی، جب ملازم نےکال کی تو وہاں ایکٹ ہو رہا تھا،انہوں نے پولیس کے بجائےتھراپی ورک والوں کوبھیجا،پستول بھی ملاہے جو ملزم کے والد ذاکر جعفر کے نام پر ہے۔
پراسیکیوٹر نےکہا کہ کال ، سی ڈی آر ، ڈی وی آر ،سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی جاسکتی ہے، بد دیانتی کی بنیاد پر انہوں نے بچےکو بچانے کی کوشش کی، اس اسٹیج پر ضمانت کی درخواست مسترد ہونی چاہیے۔
مقتولہ نور مقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور نےکہا کہ 20 جولائی کی شام ملزم نے 3 بار والد کو کال کی ، والدہ کو بھی کال کی ، یہ وقت تھا جب نور مقدم ظاہر جعفر کے پاس تھی، آدھا کلومیٹر پر پولیس اسٹیشن ہے، چوکیدار کو نہیں کہا گیا وہ وہاں جائے،بادی النظرمیں ذاکرجعفر اور عصمت کا ایکٹ ملزم کےساتھ کنیکٹ ہوتا ہے اوریہ کافی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کہ کل سنایا جائےگا۔
خیال رہے کہ 20 مئی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کردیا گیا تھا۔
ملزم ظاہر جعفر اور اُس کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں ۔