لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن، بلاول صاحب آپ چاہتے کیا ہیں؟ اسد عمر
اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن، زرداری صاحب آپ چاہتے کیا ہیں؟ لاک ڈاؤن نے بھارت میں کروڑوں لوگوں کو غربت کی دلدل میں دھکیل دیا اور انڈیا کی معیشت 7 فیصد سکڑ گئی۔
یہ بات وفاقی وزیر نے اپنے ٹویٹ میں بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردعمل میں کہی۔ اسد عمر نے کہا کہ بلاول آپ کہتے ہیں کہ اگر کراچی میں کورونا وائرس پھیلا تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے، لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن، زرداری صاحب آپ چاہتے کیا ہیں؟
اسد عمر ںے کہا کہ اس وقت کورونا سے ہندوستان میں ہونے والی اموات پاکستان سے 3 گنا زیادہ ہیں، انڈیا میں کروڑوں لوگوں کو غربت میں دھکیل دیا گیا جو آج تک غربت سے نکالے نہیں جاسکے، انڈیا کی معیشت 7 فیصد سکڑ گئی، ہندوستانی معیشت کے لیے یہ آزادی کے بعد سے بدترین سال تھا۔
اسد عمر نے کہا کہ یہ واضح طور پر ایک ایسا موضوع ہے جسے آپ اچھی طرح نہیں سمجھتے، برائے مہر بانی کورونا ریسپانس کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے، زندگی اور معاش دونوں کی حفاظت کے وزیر اعظم عمران خان کے ویژن پر مبنی حکمت عملی نے بہترین نتائج پیدا کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ کل کے این سی او سی کے اجلاس میں سندھ حکومت ان تمام معاملات پر مزید تفصیل کے ساتھ مشاورت کرے گی، اور مشاورت سے ایک ایسی حکمت عملی وضع ہو گی جس میں ریاست کے سب ستون مل کر سندھ کے عوام کی صحت اور روزگار دونوں کا دفاع کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں جو فیصلے کل کیے گئے، خاص طور پر صنعت اور ٹرانسپورٹ کی بندش کے بارے میں ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، ہم نے کل بھی اور اج بھی اپنے نکتہ نظر سے آگاہ کیا تھا، جس کی بنیاد پر جزوی تبدیلی کی گئی جو کہ خوش آئند ہے لیکن ابھی بھی مزید ترمیم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے این سی او سی کی ٹیم صوبوں کے ساتھ مل کر تفصیلی حکمت عملی بناتی ہے، اس قومی ہم آہنگی سے مرتب حکمت عملی نے اللہ کے فضل سے کورونا کی تین لہر کو شکست دی، اگر ہر صوبہ اپنی مرضی کے فیصلے کرتا اور صرف اپنے وسائل پر انحصار کرتا تو کبھی بھی یہ کامیابی نہ حاصل ہوتی۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ پاکستان کی کورونا کی حکمت عملی، جس سے عوام کی صحت اور روزگار دونوں کا دفاع کیا گیا، اسے دنیا میں پذیرائی حاصل ہوئی، زمینی حقائق کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد فیصلے کیے گئے، یہ تمام فیصلے ایسے پلیٹ فارم سے لیے گئے جہاں تمام وفاقی سول، ملٹری ادارے اور صوبے موجود ہوتے ہیں۔