5 ارب روپےکی ٹیکس چھوٹ کس نےلی؟ ایف بی آرکا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو نام بتانے سے انکار
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کھانے پینےکی اشیا درآمد کرکے 5 ارب روپےکی ٹیکس چھوٹ حاصل کرنے والے شخص کا نام بتانے سے انکار کردیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویرحسین کی زیر صدارت ہوا، اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ فوڈانڈسٹری کے نام پر مینو فیکچرر کے طورپراشیا درآمدکی گئی اورکھانے پینے کی 5 اشیا کا خام مال درآمد کرکے ٹیکس استثنیٰ لیا گیا، اس میں5 ارب کی ٹیکس چوری شامل ہے۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر نے ٹیکس چوری میں ملوث شخص کانام بتانے سےگریز کیا اور کہا کہ قانون کے تحت ٹیکس دہندہ کا نام ظاہر نہیں کر سکتے۔
مسلم لیگ ن کے ایاز صادق نے کہا کہ آپ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی ٹیکس معلومات کس قانون کے تحت ظاہر کیں ؟
حکومتی رکن نور عالم خان کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو ہر چیز کا جواب دینے کے پابند ہیں،ایک گھنٹے سے ٹیکس نادہندہ کا نام پوچھ رہا ہوں لیکن نہیں بتایا گیا، آپ کمیٹی کی اتھارٹی پر سوال نہیں اٹھا سکتے، یہ زیادتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ ہم براہ راست ٹیکس دہندہ سے رابطہ نہیں کر سکتے، 30 دن کا وقت دیں۔
کمیٹی کے ارکان نےکیس قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجنے کی سفارش کردی۔