بارش سے ایوان بالا کی چھتوں میں دراڑیں، پانی ٹپکتا رہا
ہر سال ایوان بالا کیلئے کروڑوں روپے کا بجٹ خرچ کیا جاتا ہے،بارش نے کرپشن عیاں کر دی
‘ پارلیمنٹ ہاﺅس کے چھتوں سے بارش کا پانی اندر داخل ، مختلف دیواروں پر پانی گرنے سے دراڑیں پڑ چکی ،پارلیمانی کمیٹیوں کا واویلا شروع،سی ڈی اے افسران نے چپ سادھ لی
ایف آئی اے کا سی ڈی اے مینٹیننس افسران کی کرپشن کے خلاف تادیبی کارروائی کا فیصلہ
اسلام آباد (ایمرا نیوز آن لائن) موسم سرما کی بارش نے ایوان بالا کی چھتوں میں دراڑیں ڈال دیں ‘ چھتوں نے ٹپکنا شروع کردیا‘ ہر سال ایوان بالا کے لئے کروڑوں روپے کا بجٹ خرچ کرنے کا دعویٰ کرنے والے سی ڈی اے حکام کی کرپشن بارش نے منظر عام کردی ‘ پارلیمنٹ ہاﺅس کے چار کونے چھتوں سے بارش کا پانی اندر داخل ہوگیا مختلف دیواروں پر پانی گرنے سے دراڑیں بھی پڑ چکی ہیں پارلیمانی کمیٹیوں نے واویلا شروع کردیا۔ سی ڈی اے افسران نے چپ سادھ لی۔ ایف آئی اے نے سی ڈی اے مینٹیننس افسران کی کرپشن کے خلاف تادیبی کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ترقیاتی ادارے کی طرف سے اسلام آباد کی سرکاری عمارتوں جس میں پارلیمنٹ ہاﺅس‘ پارلیمنٹ لاجز اور سرکاری کوارٹروں کی مینٹیننس اور تزئین و آرائش کیلئے سالانہ تین ارب سے زیادہ کا بجٹ مختص کیا جاتا ہے جبکہ پارلیمنٹ ہاﺅس‘ پارلیمنٹ لاجز کیلئے اس بجٹ کا نصف سے زیادہ حصہ خرچ کرنے کا دعویٰ کیاجاتا ہے۔ اس کے باوجود جونہی بارشں شروع ہوتی ہے ، پارلیمنٹ ہاﺅس کی چھتیں ٹپکنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس مقصد کیلئے سی ڈی اے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو فرضی ٹھیکے دے کر سالانہ کروڑوں روپے کا بجٹ آپس میں خرچ کرکے آپ میں بانٹ لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کئی عرصہ سے پارلیمنٹ کی بوسیدہ اور خراب حالت درست نہیں کی جاسکتی ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ سال پارلیمنٹ ہاﺅس اور لاجز کی مرمت کیلئے 80 کروڑ مختص کئے گئے اور مرمتی کام میں جس ٹھیکیدار کو نوازا گیا اس ٹھیکیدار کا سی ڈی اے کے کنٹریکٹ لسٹ میں نام ہے اور نہ ہی ادارے میں یہ کنٹریکٹر رجسٹرڈ ہے اس کے باوجود من پسند شخص سے کروڑوں روپے کی ڈیل کردی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ بلڈنگ کی چھتوں پر مٹھی بھر سیمنٹ لگا کر فرضی کام کرتے ہوئے سرکاری خزانہ کو 80 کروڑ کی پھکی دے دی گئی ہے جبکہ ایم این اے ہاسٹل لاجز کے رنگ و رغن کیلئے مختص کی گئی سولہ کروڑ روپے کی رقم کو بھی ملی بھگت سے غبن کردیا گیا ہے ایم این اے ہاسٹل کے سال کے اندر صرف تین کمرے سفارشی بنیادوں پر رنگ و روغن کئے جاسکے ہین باقی درجنوں کمرے شدید خستہ حالی کا شکار ہیں جہاں پر سیمنٹ پھوٹ پڑی ہے جبکہ دیواریں دیکھنے کے قابل نہیں ہیں ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی نے اس ہوالے سے چیئرمین سی ڈی اے ممبر انجینئرنگ کو اگلے دو روز میں طلب کرکے اس معاملے کا فوری حل نکالنے کا حکم دیا ہے جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے سی ڈی اے کے شعبہ مینٹیننس کے خلاف گزشتہ سال پارلیمنٹ ہاﺅس اور لاجز پر خرچ کئے گئے تمام کوائف کی رپورٹ مانگ لی ہے جس کے مطابق 80 کروڑ روپے کی جاری کی گئی رقم کہاں اور کس کے ذریعے خرچ کی گئی ہے، کی رپورٹ کے بارے میں مکمل انکوائری عمل میں لائی جائے گی ایف آئی اے ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کے گزشتہ سال میں جن جن ٹھیکیداروں کو من پسند ٹھیکے جاری کئے گئے ان کے حوالے سے بھی انکوائری عمل میں لائی جارہی ہے اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے کو ایک رپورٹ ملی ہے جس کے مطابق سی ڈی اے کے شعبہ مینٹیننس نے گزشتہ سال روڑوں کی کارپٹنگ ‘ مکانات کی مینٹننس اور رنگ و روغن کی مد میں ملی بھگت سے کروڑوں روپے کی کرپشن کی ہے جبکہ مطلوبہ ترقیاتی کام صرف کاغذی کارروائی مین ڈال رک قومی خزانے کو لوٹا گیا ہے ۔ موقع پر ان ترقیاتی کاموں کا وجود نہیں ہے۔ اس کرپشن کی تحقیقات ایف آئی اے نے کرنے کی لئے تمام ثبوت حاصل کرلیے ہیں اور آئندہ ایک ہفتے تک ملوث افسران کےخلاف گھیرا تنگ کردیا جائے گا۔ ٬