کرکٹ وار فئیرپاکستان
عامر اسماعیل کے قلم سے ….
بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور اس سے جڑے معاملات اس وقت ہر طرح سے خبروں کی زینت ہیں، سیاسی خبروں کے علاوہ جو خبریں کھیل کے میدان سے یکے بعد دیگرے موصول ہوئیں انہوں نے ہر طرح سے پرفیکٹ چلتے حالات کا رخ تبدیل کر دیا، اس بار بین الاقوامی طاقتوں نے جنگ کے میدان کی بجائے کھیل کے میدان کا انتخاب کیا، کرکٹ وارفیئر کے ذریعے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کی گئی۔
یہ اسی کرکٹ ڈپلومیسی کا نیا دھارا ہے جس کا آغاز جنرل ضیاء الحق نے کیا اور جس کے اثرات ابھی تک محسوس کئے جارہے ہیں۔ فروری 1987 انڈیا اور پاکستان میں کشیدگی اور جنگ کا ذکر تھا تاہم اس کے باوجود پاکستانی ٹیم انڈیا می پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیل رہی تھی اور اس ٹیم کی کپتانی موجودہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کر رہے تھے، پاکستان میں جنرل ضیاءالحق کی حکمرانی تھی اور وہ اس کشیدہ ماحول میں اچانک دلی پہنچ گئے کیونکہ وہ کرکٹ کا ایک اچھا میچ دیکھنا چاہتے تھے، جنرل ضیا نے جے پور میں انڈیا او پاکستان کا میچ دیکھا، یہاں قیام کے دوران اپنی “کرکٹ ڈپلو میسی” کا جادو بکھیرا اور جب ہ پاکستان لوٹے تو جنگ کا ذکر ختم ہو چکا تھا۔ اس وقت ایک امریکی اخبار کی سرخی تھی ‘ ہلی ہی پچ پر جنگ کا ذکر ختم، ، انڈیا میں ضیاء کی کرکٹ ڈپلو میسی کامیاب ، راجیو گاندھی اور جنرل ضیا کے درمیان ‘پبلک ریلیشنز’ کا یہ میچ پاکستا ن کے حق میں گیا تھا لیکن جے پو کا ٹیسٹ ڈرا رہا، مین آف دی سیریز کا انعام کپتان عمران خان نے جیتا تھا۔
کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے اپنے دوہرے معیار کا ثبوت دینے والے پاکستان میں قیام امن سے خوف دہ ہیں، کیا ہی عجیب بات ہے کہ کچھ وقت پہلے تک پاکستان کو کھیل کے میدان سے پرامن ملک کہنے والے اچانک سے دستبردار ہو گئے، نیوزی لینڈ کی ویمن ٹیم اس وقت انگلینڈ میں موجود ہے، وہاں حملے کی دھمکی موصول ہونے کے باوجود دورہ ملتوی نہ ہوا مگر پرامن اور مستحکم پاکستان میں کھیل سے انکار یقیناً بھارت کے لئے جشن سے کم نہ تھا، نیٹو کے لئے قیام کرنا ہو تو پاکستا ن محفوظ ملک ہے مگر کرکٹ ٹیم کے لئے سکیورٹی خدشات موجود ہیں، وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے و زیر داخلہ شیخ رشید کے ہمراہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ منسوخ کرنے کے حوالے سے اسلام آباد میں پریس بریفنگ میں تمام حقائق عالمی برادری کے سامنے رکھ کر بھارت کو ایک بار پھر بے نقاب کردیا، تفصیلات کے مطابق احسان اللہ احسان کےنام سے ایک فیس بک اکاؤنٹ بنایا گیا، 19 اگست کو پوسٹ احسان اللہ احسان کی طرف سے بنتی ہے جس میں نیوزی لینڈ ٹیم کو پاکستان کے دورہ سے روکتے ہوئے کہا گیا کہ داعش کیوی ٹیم پر حملہ کرسکتی ہے ، 21 اگست کو ایک بھارتی اخبار کے بیورو چیف ابھی نندن مشرا نے احسان اللہ احسان کی جعلی فیس بک پوسٹ کی بنیاد پر آرٹیکل لکھا، اس میں نیوزی لینڈ ٹیم پر پاکستان میں ممکنہ حملے کا انکشاف کیا گیا، ابھی نندن مشرا اور پاکستان مخالف سابق افغان نائب صدر امر اللہ صالح کے آپس میں گہرے تعلقات بھی ہیں۔
24 اگست کو مارٹن گپٹل کی بیوی کو تحری ک لبیک کے نام سے بنے ای میل ایڈریس سے ایک ای میل ملتی ہے، جس میں لکھا تھا مارٹن گپٹل کو پاکستان میں قتل کردیاجائےگا ، 24اگست 2021 کو یہ ای میل اکاؤنٹ بنایا گیا تھا اور اس ای میل اکاؤنٹ سے صرف ایک ہی میل مارٹن گپٹل کی بیوی کو بھیجی گئی، حا لانکہ یہ ای میل پروٹون میل پر بنائی گئی جو کافی محفوظ ای میل ہے، تمام واقعات کے باوجود نیوزی لینڈ ٹیم اپنا وزٹ کینسل نہیں کرتی اور پاکستان آجاتی ہے، احسان اللّٰہ احسان کے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو دھمکی ملنے کے باوجود بھی نیوزی لینڈ نے دورہ منسوخ نہیں کیا تھا۔ پہلی پریکٹس 13ستمبر کو کی گئی جس میں کوئی تھریٹ رپورٹ نہیں ہوا، 17 ستمبر کو نیوزی لینڈ کی ٹیم نے بتایا کہ انہیں اپنی حکومت ک طرف سے تھریٹ سے آگاہ کیا گیا ہے، اس لیے اپنی حکومت کی ہدایت پر یہ ٹور منسوخ کرنا چاہتے ہیں، جس پر سکیورٹی فورسز اور پی سی بی کے افسران کیوی ٹیم کے پاس گئے اور ان سے تھریٹ کے بارے میں پوچھا تو ٹیم کو بھی کچھ نہیں پتہ تھا، وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی ہم منصب کو فون کرکے دورہ منسوخ نہ کرنے کی درخواست کی جس پر جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ان کے پاس تھریٹ کی ٹھوس معلومات ہیں، پھر وہ ٹور منسوخ کردیا گیا۔
18ستمبر کو انٹرپول نے پاکستان کو بتایا کہ جی میل پر حمزہ آفریدی 7899 کے نام سے بنی ایک ای میل ملی ہے جس میں نیوزی لینڈ ٹیم کو ای میل کے ذریعے دھمکی دی گئی تھی، یہ ای میل بھارت میں بنا اور جس وقت وہ بنایا گیا اس کے 13 منٹ بعد اس کے پاکستان میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو دھمکی آمیز ای میل کی گئی، وی پی این کے ذریعے یہ ای میل بھارت سے بھیجی گئی تھی، تاکہ اس کی لوکیشن سنگاپور ظاہر ہو۔ جس ڈیوائس سے ای میل جنریٹ ہوئی اس پر 13 مزید ای میل بنی ہوئی ہیں، وہ سب ای میل ہندی نامو ں پر بنی ہیں، صرف ایک جعلی ای امیل حمزہ آفریدی کے نام سے بنائی گئی اور جان بوجھ کر اس ای میل پر پاکستانی نام استعمال کیا گیا ہے، یہ ای میل جس نمبر پر بنا وہ سم انڈین کے نام پر ہے، اس کا نام اوم پرکاش مشرا جس کا تعلق ممبئی سے ہے، موبائل سم اگست 2019 میں بھارت میں رجسٹر ہوئی، وزارت داخلہ نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور دونوں ای میل ہولڈرز کو انٹرپول کی مدد سے ٹریس کیا جا رہا ہے۔ یہ پوری سازش بھارت میں بنائی گئی تھی۔
ان تمام چشم کشا حقئق کے باوجود بھی کوئی یہ تسلیم نہ کرے کہ پاکستان پر ہائبرڈ وار مسلط کی جاری ہے تو سراسر زیادتی ہے، بھارت افغانستن کے معاملے پر اس وقت شکست کو تسلیم ہی نہیں کرپا رہا، بھارت سمیت امریکہ کے لئے یہ تاریخی شکست تھی جہاں ان کی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری تباہ ہو گئی، امریکہ بظاہر تو کبھی کبھی منافقت دکھایا کرتا تھا مگر ایبسلیوٹلی ناٹ” کے بعد اس کا رویہ بھی بھارت کی طرح ہی ہے۔ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کو روکنے والا بھارت ناکام ہو گا، عالمی برادری یہ تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان بھی ایک محفوظ ملک ہے، پاکستانی فوج نے یہاں قیام امن کے لئے بے شمار قربانیاں دی ہیں، سالوں پر محیط آپریشنز کرکے چپے چپے سے دہشت گردوں کو ختم کیا ہے، پاکستانی افواج اس عزم کا اعادہ کرچکی ہیں کہ وہ اپنی زمین کسی صورت دہشت گردی کے لئے ا ستعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان میں کسی دہشت گرد گروپ یا تنظیم کا کوئی ٹھکانہ باقی نہیں رہا لہٰذا عالمی برادری پاکستان کی ان قربانیوں کی معترف ہے۔ آئی سی سی کو اس اہم مسئلہ پر غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ سیاست کے میدان اور کھیل کے میدان کا فرق واضح رہے۔
بشکریہ دنیا نیوز