لاہورہائیکورٹ نے زینب قتل کیس میں ملزم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ٹرائل عدالت کے فیصلے کی توثیق کردی
لاہور(ایمرا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے زینب کے قاتل عمران علی کی سزائے موت کے خلاف جیل اپیل مسترد کر تے ہوئے ٹرائل عدالت کے فیصلے کی توثیق کر دی،ننھی زینب کے والد امین انصاری نے عدلیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں انصاف مل گیا ملزم جلد کیفرکردار تک پہنچے گا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپیل کی سماعت کی ،عدالتی سماعت کے موقع پر زینب کے والد حاجی امین عدالت پیش ہوئے، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عبدالصمد پراسیکیوشن کی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے،انہوں نے کہا کہ مجرم عمران نے اعتراف جرم کیا،ڈی این اے رپورٹس اور تمام تر گواہوں اور ثبوتوں کی بناءپر ٹرائل عدالت نے فیصلہ سنایا ملزم کی اپیل ہی قابل سماعت نہیں ،ملزم عمران کے وکیل اسد جمال نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل عدالت نے جلد بازی میں فیصلہ سنایا،فرانزک اور ڈی این اے رپورٹس بدنیتی پر مبنی ہیں ملزم کو میڈیا ٹرائل کے باعث دباو کے تحت سزاءسنائی گئی،ملزم کے وکیل نے استدعا کی کہ انہیں تیاری کے لئے مزید مہلت دی جائے،عدالت نے مجرم عمران کے وکیل اسد جمال کوتیاری کے لئے مہلت دینے سے انکار کر دیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مجرم نے سزاءمیں کمی کی اپیل دائر کی ہے آپ ملزم کی بریت سے متعلق دلائل نہیں دے سکتے،ٹرائل عدالت کے فیصلے میں موجود خامی کی نشاندہی کریں ٹرائل عدالت کی کاروائی کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی،عدالت نے مزید ریمارکس دئیے کہ فیصلہ میرٹ پر ہو تو جلد کئے جانے والے فیصلے پر انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی،ڈویژن بنچ نے ٹرائل عدالت کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے سزاءکے خلاف ملزم علی عمران کی جیل اپیل مسترد کر دی،عدالتی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد حاجی امین انصاری نے کہا کہ عدالتی فیصلہ قابل تحسین ہے،عدلیہ نے انہیں انصاف فراہم کیاساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں،ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل عبدالصمد نے کہا کہ ملزم کےخلاف جدید ٹیکنالوجی سے مدد حاصل کی گئی،مجرم سات یوم میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتا ہے،مجرم کی سزاءپر کیسے عمل درآمد کرنا ہے جائزہ لینا حکومت کا اختیار ہے،انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نے مجرم عمران کو زینب قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پرچار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں