گوجرانوالہ: سرکاری افسران کو دھکمیاں،رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری
گوجرانوالہ:گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اداروں کو دھمکانے اور چیف سیکریٹری کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے سے متعلق مقدمے میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج رانا زاہد اقبال نے رانا ثنا اللہ کے خلاف درج مقدمے کی سماعت کی۔گجرات پولیس نے مقدمے کی تفتیش مکمل کر کے اخراج رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی تاہم عدالت نے پولیس کی اخراج رپورٹ کو مسترد کر دیا۔عدالت نے مقدمے کی اخراج رپورٹ مرتب کرنے پر ایس پی انویسٹی گیشن گجرات، متعلقہ ڈی ایس پی اور تفتیشی آفیسر کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔اس کے علاوہ عدالت نے مقدمے کے ملزم رانا ثنا اللہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے۔انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمے کی آئندہ سماعت پر تمام پولیس افسران کو عدالت طلب کرتے ہوئے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی۔عدالت نے حکم دیا کہ ملزم رانا ثنا اللہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے 15 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو اپنی تقاریر کے دوران عدلیہ اور سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے پر حکومت پنجاب کی طرف سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی نقل کے مطابق پنجاب کے شہری شیخ شیہکاز عالم کی شکایت پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سیکشن 7 جبکہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 353 ، 186 ، 189 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 15 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو اپنی تقاریر میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عدلیہ کو اپنا فرض ادا کرنے سے روکنے اور پنجاب پولیس کے افسران کے بچوں کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔ایف آئی آر میں رانا ثنااللہ کا بیان بھی شامل کیا گیا جو ایک نجی ٹی وی پر نشر بھی ہوا ۔ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ رانا ثنااللہ کے بیان کا مقصد عدلیہ، چیف سیکریٹری پنجاب، کمشنر اور ملک کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا تھا، ان کا مقصد سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی ادائیگی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے روکنا تھا۔درخواست گزار نے مزید کہا تھا کہ وفاقی وزیر کی تقاریر نے عدلیہ، بیوروکریسی، پولیس، انتظامیہ اور قوم میں خوف و ہراس پھیلایا اور استدعا کی گئی ہے کہ رانا ثنااللہ کے بیان کی تحقیقات کی جائیں اور انہیں سزا دی جائے تاکہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف بولنے والے دوسرے شہریوں کے لیے ایک مثال بن سکے۔