لڑکا بنا دیں ،لڑکی کا عدالت سے مطالبہ
اسلام آباد(ویب ڈیسک)ایک لڑکی نے اپنی جنس تبدیل کرانے کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا.تفصیلات کے مطابق ایک لڑکی نے طبی طریقے سے اپنی جنس کوتبدیل کرنےکے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا. ہما نامی لڑکی کی جانب سے طبی بنیادوں پر جنس کی تبدیلی اور خاندان کی طرف سے مبینہ طورپر ہراساں کئے جانے کی درخواست دے تھی جس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے لڑکی کے عثمان وڑائچ سے استفسار کیا کہ لڑکی کو کون افراد ہراساں کررہے ہیں ؟ مدعی کے وکیل نے بتایا کہ ان کی موکلہ کو باہر سے نہیں بلکہ اپنے ہی گھر والوں کی طرف سے ہراساں کیا جا رہا ہے. جسٹس اطہر من اللہ نے اس بات کے بعد ریمارکس دیئے کہ یہ تو پھر پرائیویٹ پرسن کا کیس ہے۔
مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یہاں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے جبکہ پٹشنر کے یہاں بھی حقوق ہیں لہذٰا فیملی ممبرز کو ہراساں کرنے سے روکنے اور جنڈر تبدیلی سے متعلق میڈیکل کی اجازت دی جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست قابل سماعت دیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وزارت انسانی حقوق کو درخواست گزار سے رابطے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق وہ پیدائشی طور پر صنفی شناخت کے ڈس آرڈر کا شکار ہے، بطور لڑکا شناخت اختیار کے معاملے پر اسے عزیزوں کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا ہے، صنفی شناخت کے ڈس آرڈر والے افراد زیادہ توجہ کے مستحق ہوتے ہیں.لہذٰا وزارت انسانی حقوق نمائندہ مقرر کرے جو درخواست گزار سے رابطہ کرے اور درخواستگزار کے مسائل سن کر رپورٹ پیش کرے.