وزیراعظم استعفے کے علاوہ آزادی مارچ والوں کا ہر آئینی مطالبہ ماننے کیلئے تیار
اسلام آباد(ایمرا نیوزآن لائن) وزیراعظم عمران خان نے جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ سے متعلق قائم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مکمل اختیار دے دیا۔
وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر، وزیر دفاع اور کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک سمیت پرویز الہٰی، نورالحق قادری، اسد عمر اور شفقت محمود شامل تھے۔
اجلاس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کو گزشتہ روز رہبر کمیٹی اور مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات سے متعلق آگاہ کیا۔ بعدازاں تمام تر صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعظم نے رہبر کمیٹی سے کہا کہ جو بھی آپ فیصلہ کریں گے مجھے منظور ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے مذاکراتی ٹیم کو مکمل اختیار دیتے ہوئے استعفے کے علاوہ کوئی بھی جائز اورآئینی مطالبہ ماننے کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے مطابق اپوزیشن کا قانون سازی اور پارلیمنٹ کے حوالے سے مطالبات منظور ہوں گے لیکن استعفے کی خواہش قبول نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ وزیراعظم نے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے خلاف ساتھ دینے پر چوہدری برادران کا شکریہ بھی ادا کیا۔ حکمرانوں کو جانا ہوگا اس سے کم پر بات نہیں ہوگی، فضل الرحمان گزشتہ روز آزادی مارچ کے شرکاء سے پانچویں روز خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم جو مقصد لیکر آئے ہیں، ہم اس کے قریب تر ہوتے جارہے ہیں، حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس ہوا اور سب نے آزادی مارچ کو خوبصورت الفاظ میں پذیرائی بخشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے یقین دلایا ہے کہ اس محاذ پر جمعیت علمائے اسلام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور قدم بہ قدم ساتھ چلیں گے، آج آزادی مارچ کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی وابستگی کے بارے میں جو شکوک و شبہات اور افواہیں تھیں، وہ بھی دم توڑ گئی ہیں۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہم نے اگلے مراحل تک جانا ہے، کل آپ مایوس ہورہے تھے تو آج اپوزیشن جماعتوں نے حوصلہ دیا ہے، تمام جماعتوں کی قیادت نے کہا ہے کہ اس اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ متفقہ کریں گے۔
اب وزیراعظم سیلیکٹڈ نہیں ریجیکٹڈ ہے: سربراہ جے یو آئی (ف) اس دوران اسٹیج سے گو سلیکٹڈ گو کے نعرے لگائے گئے تو مولانا فضل الرحمان نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ ’اب معاملہ سلیکٹڈ سے آگے نکل گیا ہے اور یہ وزیراعظم ریجیکٹڈ ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو قرضوں میں جکڑ لیا ہے اور اب ہماری معیشت مکمل طور پر آئی ایم ایف کے ہاتھ میں ہے، خارجہ پالیسی ناکام اور داخلی طور پر پاکستان غیر مستحکم ہے۔ آزادی مارچ سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کا معاہدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ اپوزیشن اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی اور وہاں سے آگے نہیں بڑھے گی۔
حکومت کی جانب سے جاری این او سی کے مطابق آزادی مارچ میں 18 سال سےکم عمر بچے شرکت نہیں کریں گے، مارچ قومی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائے گا، آزادی مارچ کے شرکا سٹرکیں اور راستے بند نہیں کریں گے، شرکاء کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوں گے۔ البتہ گزشتہ روز فضل الرحمان نے ڈی چوک کی جانب بڑھنے کا اشارہ دیا تھا جس کے بعد حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔
چوہدری برادران کی فضل الرحمان سے ملاقات گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں آزادی مارچ، ملکی سیاسی صورت حال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
مولانا سے ملاقات سے قبل مختصر گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم مفاہمت کے لیے آئے ہیں، مفاہمت سے ہی راستہ نکلے گا، وزیراعظم نے کل حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو بلایا ہے، وزیراعظم کو تمام صورتحال سے کل آگاہ کریں گے۔
حکومت اور اپوزیشن میں کن مطالبات پر معاملہ حل ہوسکتا ہے؟ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدہ کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور دونوں جانب کی مذاکراتی کمیٹیاں بعض نکات پر اتفاق رائے کیلئے کوشاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے پایا تو چوہدری شجاعت حسین سمیت غیر متنازع شخصیات گارنٹرز (ضمانتی) ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ دھاندلی کی تحقیقات کی پارلیمانی کمیٹی کو فوری فعال کرنے کا نکتہ معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے، ساتھ ساتھ دھاندلی تحقیقاتی کمیٹی کے نتائج کی ڈیڈلائن مقرر کرنے کا نکتہ بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم کے مستعفی ہونے کی شرط معاہدے کا حصہ ہوسکتی ہے اور فوری انتخابی اصلاحات کی تجویز بھی معاہدے کا حصہ بن سکتی ہے۔
فضل الرحمان کا ’ان ہاؤس تبدیلی‘ کا اشارہ، اے پی سی کی اندرونی کہانی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں کو ان ہاؤس (ایوان کے اندر) سے تبدیلی کا اشارہ دے دیا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں کو ان ہاؤس (ایوان کے اندر) سے تبدیلی کا اشارہ دیا ہے، پارلیمان میں حکومت کی تبدیلی کی جانب آگے بڑھنے پر بھی مشاورت کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ اے پی سی میں مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی دھرنے میں شرکت پر اپنی جماعتوں میں مشاورت کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رہائی کے بعد مریم نواز دھرنے سے خطاب کر سکتی ہیں۔ خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرلی ہے جس کے بعد کل ان کی رہائی متوقع ہے۔