پاکستان سمگل شدہ اور غیر معیاری جنسی ادویات کا گڑھ بن گیا ،انتہائی خوفناک صورتحال پیدا ہوگئی
لاہور(M92) پاکستان میں غیر ملکی ٖ غیر مستند جنسی ادویات غیر قانونی کاروبار بڑھتا جارہا ہے ۔ڈیلی پاکستان آن لائن کو لاہور میں ڈرگز کے ہول سیل ڈیلرز نے بتایا ہے کہ قانون کی عملداری نہ ہونے اور محکمہ صحت میں موجود کرپٹ مافیا کی وجہ سے پاکستان میں جنسی تسکین کی ادویات کی بھرمار ہو گئی ہے ۔ایک منظم مافیا انڈین ویگا ،پنگارہ ،ویاگرا اور اس طرح کی دیگر صحت دشمن ادویات غیر قانونی طور پر پاکستان بھر میں خاص طور پر بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز ،کاسمیٹک اسٹور اس مکرو ہ کاروبار میں ملوث ہے۔ ہول سیل ڈیلرز کے ترجمان اور معروف فارماسسٹ وقانون دان نور محمد مہر نے بتایا ہے کہ ملک میں جنسی ادویات سے متعلق 1.3 ارب ڈالر کا بزنس موجود ہے۔ یہ دوائیں فوڈ سپلیمنٹ، ڈراپس، سپرے، شربت اور گولیوں کی شکل میں مارکیٹ میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں افغانستان کے ذریعے یہ ادویات پہنچائی جاتی ہیں جبکہ اس حوالے سے ہندوستانی اور چینی دوائیں عام دستیاب ہیں۔معالجین کا کہنا ہے کہ ان ادویات میں سے 70 فیصد غیر معیاری ہیں جبکہ انہوں نے خبردار کیا کہ ان دواؤں سے انسانی صحت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے صوبائی وزیر صحت کو بھی اس صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں 30 کے قریب برانڈز نے مارکیٹ پر ‘قبضہ’ جمایا ہوا ہے۔ پشاور اور کوئٹہ کو ان ادویات کی سمگلنگ کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کراچی، لاہور، فیصل آباد‘ سوات، چارسدہ اور دیگر مقامات پر جنسی صلاحیت بڑھانے والی غیر معیاری ادویات تیار کی جاتی ہیں۔ گزشتہ سال ایک ملٹی نیشنل فارماسوٹیکل کمپنی نے سیکس ادویات فروخت کرنے کے لیے منظوری حاصل کرنے کی کوشش کی تھی،تاہم اس اسکیم کو وفاقی حکومت نے مذہبی حلقوں کی جانب سے مذمت پر موخر کردیا تھا جو اس کاروبار کو غیر اسلامی تصوّر کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بھی آٹھ ملٹی نیشنل کمپنیاں اس حوالے سے حکومتی منظوری کا انتظار کررہی ہیں۔وفاق اطبا کے صدر حکیم عرفان اللہ مرزا ایڈووکیٹ کے مطابق جنسی صلاحیت بڑھانے والی ادویات کے بے جا استعمال سے گردوں کی خرابی اور دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستندمعالج بغیر تحقیقات کے ایسی ادویات کے استعمال کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں موجود زیادہ تر ادویات صحت کے لیے خطرناک ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گردوں کی ناکامی کے 100 معاملات میں سے پانچ کی وجہ یہ ادویات ہوتی ہیں جو کہ پاکستان میں ہربل ادویات کے نام سے فروخت ہورہی ہیں جن کے اجزاء ایلوپیتھک ہوتے ہیں۔
Leave a Reply