وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود دورے پر ٹھٹھہ پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہ دورے کا مقصد ورثے کو دیکھنا ہے ۔
نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق شفقت محمود کا کہناتھا کہ کورونا کے بعد جتنے بھی فیصلے ہوئے ہیں وہ سب متفقہ طور پر کیے گئے ، تمام صوبوں کے وزراءیکم فروری سے تعلیمی ادارے کھولنے پر متفق ہیں ، کورونا وائرس کے باعث تعلیم کا بہت نقصان ہواہے ۔شفقت محمود کاکہناتھا کہ کہیں دہائیوں سے بولی لگتی ہے اورسینیٹ نشستیں خریدی جاتی ہیں، اصولوں کوسمجھتے ہیں ،ہرکام اصولوں پرکرتے ہیں، ہماری خواہش ہے سینیٹ انتخابات میں شفافیت نظرآئے، ن لیگ کوجب آئینہ دکھایاجاتاہے توان کواپناچہرہ نظرآتاہے، وہ چاہتے ہیں اس پرپردہ ڈال دیں تاکہ من پسندفیصلہ لے سکیں،براڈشیٹ معاملے پرسپریم کورٹ کے ریٹائرڈجج کاکمیشن بنایا، کمیشن بنایاہے کہ وہ ان کودیکھے کس نے کیاکیا۔شفقت محمود کا کہناتھا کہ یہ معاملہ پرویزمشرف کے دورمیں شروع ہواتھا، ججزکودھمکیاں دینان لیگ کاپراناوتیرہ ہے، ماضی میں ن لیگ نے سپریم کورٹ پرحملہ کیا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ایچ ای سی کی جانب سے آن لائن امتحانات کی اجازت دیدی گئی ہے اور نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیاہے ، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نوٹیفکیشن کی حقیقت اب سامنے آ گئی ہے جو کہ جعلی نکلا ہے ۔نجی ٹی وی 24 نیوز کے مطابق ایچ ای سی کی ترجمان عائشہ اکرام نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے آن لائن امتحانات کی اجازت سے متعلق کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیاہے ، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا نوٹیفکیشن جعلی ہے اور یہ ممکنہ طور پر کسی کی شرارت ہے ۔ نوٹیفکیشن پر چیئرمین ایچ ای سی کے دستخط بھی جعلی کیے گئے ہیں ۔
طالبعلموں کی جانب سے پرزور مہم چلائی جارہی ہے کہ کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر ان کے امتحانات آن لائن ہی لیے جائیں اور گزشتہ روز سوشل میڈیا سمیت ٹی وی چینلز پر بھی یہ خبر زبان زد عام رہی کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے آن لائن امتحانات لینے کی اجازت دیدی ہے اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیاہے لیکن اب انکشاف ہواہے کہ ایچ ای سی نے ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں جعلی ہیں ۔نجی ٹی وی 24 نیوز کے مطابق ایچ ای سی کی ترجمان عائشہ اکرام نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے آن لائن امتحانات کی اجازت سے متعلق کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیاہے ، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا نوٹیفکیشن جعلی ہے اور یہ ممکنہ طور پر کسی کی شرارت ہے ۔ نوٹیفکیشن پر چیئرمین ایچ ای سی کے دستخط بھی جعلی کیے گئے ہیں ۔یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ گزشتہ روز جب یہ افواہ پھیلنا شروع ہوئی تو اس پر وزیر تعلیم شفقت محمود کی جانب سے بھی پیغام جاری کیا گیا جس میں ان کا کہناتھا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ ایچ ای سی نے ضروری حفاظتی اقدامات کے ساتھ یونیورسٹیز کو آن لائن امتحانات کی اجازت دے دی۔انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کی ہدایات نے یونیورسٹیز کیلئے ایک راستہ متعین کردیا ہے اب انہیں امتحانات کا انعقاد جلد از جلد کرلینا چاہیے، تعلیم کے معیار کو اونچا رکھنا بہت ضروری ہے۔شفقت محمود نے طلبہ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں نصیحت کی کہ وہ سخت محنت کریں۔ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بیان جاری کرنے سے قبل ذاتی حیثیت میں آن امتحانات کیلئے ایچ ای سی سے نوٹیفکیشن جاری ہونے کی تصدیق کی یا نہیں ۔ طلبہ کی جانب سے فزیکل امتحانات کے بارے میں اٹھائے گئے تحفظات پر تمام جامعات کے وائس چانسلرز (وی سی) سے مشاورت کی گئی ہے۔ ایچ ای سی نے پہلے ہی یونیورسٹیز کو اس حوالے سے اجازت دے رکھی ہے جس کی معلومات ایچ ای سی کی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ یونیورسٹیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے آن لائن یا آن کیمپس امتحان کا فیصلہ کریں۔ایچ ای سی نے جامعات کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس طریقے سے آن لائن امتحان لے سکتی ہیں کہ اس میں نقل کا امکان نہ رہے اور جہاں ضروری ہو وہاں طلبہ کی زبانی سوالات پوچھ کر بھی آزمائش کی جائے۔
اگر کوئی یونیورسٹی آن کیمپس امتحان لینا چاہتی ہے تو اسے کورونا پروٹوکولز کی پابندی کرنا ہوگی۔ طلبہ کو کورس ورک مکمل کرانے کیلئے یونیورسٹیز دو ہفتوں کی میک اپ کلاسز بھی لے سکتی ہیں۔ میڈیکل، انجینئرنگ اور ایسے کورسز جن کیلئے لیبارٹری یا سٹوڈیو کی ضرورت پڑتی ہے، وہ امتحانات آن کیمپس ہی لیے جائیں گے۔ایچ ای سی نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ایک ہی کورس کے طلبہ کا ایک ہی طرح سے امتحان لیا جائے گا چاہے وہ آن لائن ہو یا آن کیمپس۔
لاہور(ایجوکیشن رپورٹر) لاہور کالج فار وومین یونیورسٹی میں لاہور ایجوکیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداروں سے وزیر برائے اعلی تعلیم راجہ یاسر ہمایوں سرفراز حلف لیا۔ اور کہاکہ یونیورسٹیوں کو اگر ٹھیک کرنا ہے تو اسے غیر سیاسی کرنا ہو گا۔ ہم نے اپنے دور حکومت میں یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی بھرتیاں میرٹ پر کیں۔ میں سمجھتا ہو کہ ایچ ای سی کو ہونا ہی نہیں چاہئیے۔
ہم نے اپنے دور حکومت میں یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی بھرتیاں میرٹ پر کیں۔ ہمیشہ سےایجوکیشن رپورٹرز کا اہم رول پے۔ لیرا کےصدر سجاد کاظمی نے کہاکہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے۔ صحافیوں بلخصوص ایجوکیشن رپورٹرز پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ کہ اپنی ذمہ داری کو خوب نبھائے اور ہماری ہر خبر کا مقصد اصلاح اور محکمہ کی توجہ کروانا مرکوز کروانا ہوتاہے۔ اسکول و ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹس کے علاوہ تمام شعبوں کو یقین دلواتاہو کہ ان کے اچھے کام کو سہراہے گے۔
ڈاکٹر بشری مرزا نے کہاکہ نےکہاکہ خوش آئن بات ہے ہائیر ایجوکیشن یونیورسٹیوں کےحوالےسےایچ ای سی اقدامات بھی کررہی ہے۔ایچ ای سی قابل احترام اارہ ہے لہذا خبروں کےحوالے سے احتیاط سے کام لیاجائے۔ ڈاکٹر پروفیسر کنول امین نے نئے باڈی کو مبارک باد دی اور کہا کہ خبریت میں ذاتی عنصر نہیں ہونا چاہیے۔ منہاج یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد سرویا نےایجوکیسن رپورٹرز نے کہا کہ ایجوکیشن رپورٹرز کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہو۔ سجاد کاظمی کا اس سے قبل والا دور بھی اچھا رہا۔ یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وی سی ڈاکٹر منصورسرور نے نئی باڈی کو مبارک باد دی اور ایجوکیشن رپورٹرز کی خدمات کو سہراہا۔
لاہور ایجوکیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداران نے اپنی صحافتی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانے کا عزم ظاہر کیا۔
تقریب میں وائس چانسلر لاہور کالج فار وومین یونیورسٹی ڈاکٹر بشری مرزا، وائس چانسلر ہوم اکنامکس یونیورسٹی ڈاکٹر کنول امین، پرو وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر شاہد سرویا، یو ای ٹی کے وائس چانسلر پروفیسر منصور سرور کے علاوہ صدر پیپلا ڈاکٹر طارق کلیم، جنرل سیکرٹری پنجاب ٹیچرز یونین رانا لیاقت علی، یو ای ٹی سےڈاکٹر تنویر قاسم، پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے صدر کاشف ادیب جاودانی، سرونگ سکول ایسوسی ایشن کے صدر میاں رضا الرحمن سمیت مختلف تعلیمی اداروں اور شعبوں کے سربراہان نے شرکت کی۔
لاہور: نیشنل کالج آف آرٹس ٹولنٹن بلاک کا ایڈیشنل سیکرٹری ارم بخاری نے افتتاح کر دیا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب ارم بخاری نے ٹولنٹن بلاک این سی اے میں آرٹ اینڈ کرافٹس نمائشن کا افتتاح بھی کیا۔ ارم بخاری نے نمائش حال میں دست کاروں اور ہنرمندوں کو کھڈیوں پر کام کرتے دیکھا۔معزز مہمان نے سرامکس اور ہینڈی کرافٹس کے ساٹلز پر بھی گئیں اور کام کرتے استادکے فن کو سراہا۔ پرنسپل این سی اے نے اس موقع پر معزز مہمان کا کالج فیکلٹی سے تعارف بھی کروایا اور ایڈیشنل سیکرٹری ارم بخاری کو بتا یا کہ جدید دور کا یہ مطلب نہیں کہ ہم قدیم فنون کو بھول جائیں۔ ہمارا مشن یہی ہے کہ ہم اس تاریخی عمارت کو کلچر سنٹر بنائیں گے اور یہاں پر نہ صر ف این سی اے کے طلبا وطالبات کا م کریں گے جبکہ ہم پورے پنجاب سے ایسے کاری گروں اور ہنر مندوں کو ڈھونڈ کر لائیں گے جو اپنے فن کے اُستا د ہیں۔
پرنسپل این سی اے پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری کا کہنا ہے کہ ٹولنٹن مارکیٹ کی عمارت کو ہم کلاسز، سٹوڈیوز اور گیلریز کیلئے بھی استعمال کریں گے،جبکہ اس عمارت کے تاریخی پس منظر اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے پرانی وضع پر ہی بحال رکھا جائے گا اور یہاں پر ڈگری شوز،فیسٹولز سمیت تعلیمی، ثقافتی، ادبی اور دیگر تقریبات کا انعقاد بھی جاری رہے گا۔ایڈیشنل سیکرٹری ارم بخاری نے پرنسپل این سی اے کے قدیم فنون کو زندہ رکھنے کے ازم کو بہت سراہا اور اُنہیں یقین دلایا کہ وہ اسی مشن میں پرنسپل این سی اے کے ساتھ ہیں۔خالی پلاٹ ملحقہ ٹولنٹن مارکیٹ این سی اے کوبہتر کرنے اور مسجد کے ئنے ڈئزائن کو جلد از جلد پہنچانے کا کہا اور شکریہ ادا کیا کہا این سی اے اس بلڈنگ کے ساتھ خوبصورت مسجد کی بہتر تعمیر کا خواہش مند ہے۔
نیشنل کالج آف آرٹس لاہور اور راولپنڈی نے داخلہ ٹیسٹ کا شیڈول جاری کردیا۔ داخلہ ٹیسٹ 29نومبر 2020بروز اتوار ہونگے۔ داخلہ ٹیسٹ لاہور، راولپنڈی، کوئٹہ، پشاور اورکراچی میں مقررہ مراکز میں ہونگے۔
آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سٹوڈنٹس کی سہولت کے لئے انکا ٹیسٹ راولپنڈی میں ہوگا۔ ٹیسٹ کے لئے آنے والے سٹوڈنٹس کوکرونا ایس او پیز کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ سٹوڈنٹس ماسک، سنیٹائزراورسوشل ڈسٹنس کو یقینی بنائیں گے۔
رجسٹرار آفس این سی اے کے مطابق کرونا ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کے لئے تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیں۔ ٹیسٹ کے لئے آنے والے سٹوڈنٹس مزید معلومات کے لئے این سی اے ویب سائٹ www.nca.edu.pk وزٹ کریں۔
اسلام آباد(وقت ٹی وی آن لائن ) آل پاکستان پرائیوٹ سکولز ایسوسی ایشنز نے ستمبر میں سکولز کھولنے کا حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے 15 اگست سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کردیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق آل پاکستان پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشنز نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ اور چھ ماہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں جس سے بچوں کا نقصان ہو رہا ہے، ہم پندرہ اگست سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھولیں گے۔صدر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن ہدایت خان نے کہا کہ کورونا زوال پذیر ہو گیا
کیسز کم ہو گئے ہیں، حکومت سے مذاکرات بھی کئے گئے مگر ہماری بات نہیں سنی گئی، حکومت نے اگر ہمارے اداروں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی تو ہم ملین مارچ کریں گے۔
ہدایت خان نے مزید کہا کہ حکومتی لوگ نا اہل ہیں، ہم تحریک چلائیں گے تو حکومت دھڑام سے گر جائے گی، ہم ایس او پیز بنا کر اسکولز کھولیں گے، مدارس تو کھل گئے ہیں اور انہوں نے تو امتحانات بھی کرائے ہیں۔واضح رہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے 15 ستمبر کو ملک کے اسکول، کالج اور جامعات کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد (وقت ٹی وی آن لائن ) 7 جولائی کو بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ متوقع ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں ہونے والی بین الصوبائی وزرائے کانفرنس 2 جولائی کو طلب کی گئی تھی ، جس میں یونیورسٹیز سمیت تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق فیصلہ کیا جانا تھا تاہم یہ کانفرنس وفاقی وزیر شفقت محمود کی والدہ کی وفات کے باعث موخر کردی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس اب 7 جولائی کو ہو گی جس میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ متوقع ہے، وفاقی وزارت تعلیم نے چاروں صوبوں اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے تجاویز طلب کر رکھی ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وبا کے بعث ملک بھر میں تعلیمی ادارے بند ہونے سے لاکھوں طلباء زیور تعلیم سے محروم ہیں۔
لاہور )وقت ٹی وی آن لائن ( پاکستان میں بدھ کو 2019 میں دیے گئے سی ایس ایس کے امتحانات کا حتمی نتیجہ سامنے آیا تو کامیاب ہونے والے امیدواروں میں ایک نام ایسا بھی تھا جس کے لیے پاکستان کی سول سروس میں نوکری گھر کی سی بات بن گئی ہے۔
پانچ بہنوں میں سب سے چھوٹی ضحیٰ ملک شیر پاکستان میں سینٹرل سپیریئر سروس کے امتحان کو پاس کر کے پاکستانی سول سروس کا حصہ بننے والی اس خاندان کی پانچویں رکن ہیں۔
ان سے قبل ان کی چاروں بہنیں بھی سی ایس ایس کرنے کے بعد مختلف سرکاری عہدوں پر کام کر رہی ہیں۔
شیر بہنوں کی کہانی
ان پانچوں بہنوں کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور سے ہے اور ملک رفیق اعوان اور خورشید بیگم کی ان پانچوں بیٹیوں نے راولپنڈی کے کانونٹ سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ یہ وہی سکول ہے جہاں پاکستان کی سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو نے بھی اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔
سب سے بڑی بہن لیلیٰ ملک شیر نے سنہ 2008 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا تھا اور اس کامیابی نے ان کی چھوٹی بہنوں کو وہ راہ دکھائی کہ ہر دو سے تین سال بعد ایک بہن سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی حاصل کرتی چلی گئیں۔
لیلیٰ ملک شیر اس وقت کراچی میں انکم ٹیکس کے محکمے میں ڈپٹی کمشنر کے فرائض ادا کر رہی ہیں۔
انھوں نے بی اے تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد 21 سال اور کچھ دن کی عمر میں سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی حاصل کر کے پاکستان کی سب سے کم عمر سی ایس پی افسر بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
لیلیٰ نے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے بعد انگریزی ادب میں ایم اے کیا تھا۔
اس کے بعد شیریں ملک شیر کی باری آتی ہے جو آج کل نیشنل ہائی وے اتھارٹی اسلام آباد میں ڈائریکٹر ہیں۔
تیسری بہن سسی ملک شیر ڈپٹی ایگزیکٹو سی ای او چکلالہ کینٹ راولپنڈی ہیں اور پھر ماروی ملک شیر جو بطور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد فرائض ادا کر رہی ہیں۔
ضحیٰ ملک سب سے چھوٹی بہن ہیں اور 17 جون کو جاری کیے جانے والے نتائج کے مطابق وہ آفیسرز مینجمنٹ گروپ میں شمولیت اختیار کریں گی۔
ضحیٰ زمانہ طالب علمی میں کالج نیٹ بال کی کپتان اور سٹوڈنٹس کونسل کی صدر بھی تھیں۔ انھوں نے نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی اسلام آباد سے بین الاقوامی تعلقاتِ عامہ میں ماسٹرز بھی کیا ہے۔
ضحیٰ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بچپن ہی سے ہمیں ہماری والدہ اور والد نے بتایا تھا کہ ہمیں خودمختار بننا ہے اور ہماری تعلیم و تربیت پر بہت محنت کی۔‘
’جب میری بڑی بہن لیلی ملک شیر نے سی ایس ایس پاس کیا اور انھیں دیکھا تو اس سے مجھے بھی لگا کہ مجھے بھی ایسا بننا ہے۔‘
اس سے قبل، ضحیٰ ریڈیو اسلام آباد کے ایک پروگرام ’رابطہ‘ میں اینکر کے فرائض انجام دیا کرتی تھیں جہاں پر خواتین اور مختلف لوگ انھیں ٹیلی فون کر کے اپنے مسائل بتایا کرتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت ہی سوچ لیا تھا کہ اگر ایک ریڈیو پروگرام سے اس طرح لوگوں بالخصوص خواتین کے مسائل حل ہوسکتے ہیں تو یقیناً سول سروس میں شمولیت اختیار کر کے میں بہت کچھ کر سکتی ہوں۔
انھوں نے اپنے والدین کے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بچپن ہی سے ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم نے دنیا میں کچھ کرنا ہے۔ کچھ ایسا کرنا ہے جو یاد رہ جائے۔
’خود کو خود مختار بھی بنانا ہے اور ملک وقوم کی بھی خدمت کرنی ہے۔‘
اسی لیے میرے والدین شروع سے یہی کہا کرتے تھے کہ ہم بہنوں کو سی ایس ایس افسر بننا چاہیے کیونکہ اس میں کام کرنے کے بہت مواقع ہیں بلکہ صلاحیتوں کا صحیح طور پر اظہار بھی ہو سکتا ہے۔
’پانچ بییٹوں کی پیدائش پر افسوس کرنے والے آج مبارک باد دے رہے ہیں‘
ان بچیوں کے والد ملک رفیق اعوان واپڈا سے ایس ڈی او ریٹائرڈ ہیں۔ ان کی آبائی رہائش تو ضلع ہری پور میں ہے مگر ایک عرصے سے وہ راولپنڈی میں مقیم ہیں۔
گذشتہ شام جب سی ایس ایس کے کامیاب امیدواروں کے نتائج کا اعلان ہوا تو ان سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تو ان کا ٹیلی فون تقریباً دو گھنٹے تک متواتر مصروف تھا۔
جب ٹیلی فون ملا اور ان سے بات چیت شروع ہوئی تو انھوں نے خود ہی بتایا کہ آج بڑا عجیب اور خوشی کا بہت بڑا دن تھا۔
وہ بتانے لگے کہ ’جب میری پانچویں بیٹی کی پیدائش ہوئی تو اس وقت میرے رشتہ داروں نے ہم لوگوں کو مبارک باد دینے کی جگہ ہم دونوں سے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ اس مرتبہ بھی بیٹا نہیں ہوا ہے۔
’بیٹی پر ہمیں تو کوئی غم نہیں تھا مگر عزیزوں رشتہ داروں کے رویہ پر کچھ افسوس ضرور ہوا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آج جب کئی سال بعد میری پانچویں بیٹی نے بھی سی ایس ایس کا امتحان پاس کر لیا ہے تو رشتہ دار مبارک باد دینے کے لیے ٹیلی فون پر ٹیلی فون کر رہے ہیں اور گھر میں مہمانوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔
’اکثریت وہی لوگ ہیں جو پانچ بیٹیوں پر کھلے یا ڈھکے چھپے انداز میں ہم سے افسوس کا اظہار کیا کرتے تھے۔‘
ملک رفیق اعوان کو اس رویے کا سامنا ان کی پہلی بیٹی کی پیدائش ہی سے تھا۔ تاہم جب ان کی دوسری بیٹی پیدا ہوئی تو اس وقت ان کے والد شیر محمد حیات تھے۔
انھوں نے بتایا کہ اس موقع پر کسی نے بڑے عجیب سے لہجے میں کہا کہ رفیق کی دوسری بیٹی پیدا ہوئی ہے تو انھوں نے جواب دیا تھا کہ ’یہ بیٹیاں نہیں بیٹے ہیں۔‘
’جس پر اسی وقت میں نے اپنے دونوں بیٹیوں کے نام کے ساتھ اپنے نام کی جگہ پر ان کے دادا شیر کا نام لگایا تھا اور باقی بیٹیوں کے ساتھ بھی اسی طرح کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میری چار بیٹیوں کے نام افسانوی کرداروں لیلیٰ، شیریں، سسی، ماروی کے ناموں پر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس کے پیچھے بھی خواہش تھی کہ میری یہ بیٹیاں ملک و قوم کے لیے ایسا کام کریں گی جس میں ان کی شہرت ہو گی جبکہ پانچویں بیٹی ضحیٰ کا نام قران سے لیا گیا ہے جس کا مطلب روشنی کا آغاز ہے۔
’ایسا شاید اس لیے کیا تھا کہ اس کی پیدائش کے موقع پر لوگوں کا رویہ کچھ زیادہ ہی برا تھا مگر میرے لیے تو وہ بہت قیمتی اور روشنی ہی کی طرح تھی۔‘
’بچپن ہی سے سی ایس پی افسر بننے کی طرف راغب کیا‘
ملک رفیق اعوان کا کہنا تھا کہ میری دوران ملازمت مختلف مقامات پر تبادلے ہوتے رہے تھے مگر بیٹیوں کی تعلیم و تربیت کے لیے میں نے راولپنڈی ہی میں رہائش رکھی تھی تاکہ یہ متاثر نہ ہوں۔
’ان کے ساتھ جب بچپن میں بھی بات ہوتی تو ہم دونوں کہا کرتے تھے کہ سی ایس ایس کرنا ہے۔‘
ملک رفیق اعوان نے اپنی بڑی بیٹی لیلیٰ ملک شیر کے حوالے سے سکول کا واقعہ بتایا کہ جب وہ پہلی کلاس میں تھیں تو وہ سکول میٹنگ میں گئے۔
انھیں لیلیٰ کی ٹیچر نے بتایا کہ کلاس میں ایک مرتبہ انھوں نے لیلیٰ سے پوچھا کہ بڑے ہو کر کیا بنو گی تو اس پر لیلیٰ نے جواب دیا کہ اے سی۔ جس پر ٹیچر نے کہا کہ کون سی اے سی یہ جو کمرے میں لگے ہوئے ہیں تو لیلیٰ نے بڑے اعتماد سے جواب دیا کہ نہیں اسٹنٹ کمشنر۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بچوں کو پتا چل گیا تھا کہ ہم ان کی تعلیم، تربیت اور بہترین مستقبل کے لیے کوشاں ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ایک وقت ایسا تھا جب میری پوسٹنگ جہلم میں تھی اور میں اپنے ایک ایس ڈی او دوست کے ہمراہ راولپنڈی واپس آ رہا تھا تو راستے میں تاخیر ہو گئی اور گھر پہچتے پہچتے رات کے 12 بج گئے۔
’ابھی میں گھر کے اندر داخل ہوا تو میری تیسری بیٹی سسی ملک شیر میری پاس آئی اور کہا کہ یہ کتابیں لینی ہیں لازمی۔
’جس پر میں نے آؤ دیکھانہ تاؤ اس سے کہا کہ گاڑی میں بیٹھو۔ مجھے یقین نہیں تھا کہ دکان کھلی ہو گی۔ خوش قسمتی سے دکان کا کچھ سامان آیا تھا اس کی ان لوڈنگ ہورہی تھی تو دکان کے مالک سے گزارش کی تو انھوں نے وہ کتابیں ہمیں لادی تھیں۔
ملک رفیق اعوان کہتے ہیں کہ میرا وہ دوست اب کینیڈا میں ہوتا ہے اور وہ اکثر فون پر اس واقعے کو یاد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں اب اپنے تمام ملنے جلنے والوں کو بتاتا ہوں کہ اگر اپنے بچوں کو بہترین مسقبل دینا ہے تو ماں باپ کو ہر صورت میں بچوں کو یہ پیغام دینا ہو گا کہ وہ ان کے اچھے مسقتبل کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
وہ کہتا ہے کہ یہ ہی وجہ ہے کہ میری پانچوں بیٹیاں اب سی ایس ایس افسر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں تھا کہ ہماری طرف سے کوئی پابندی تھی کہ وہ سی ایس ایس ہی کریں مگر ہم یہ چاہتے ضرور تھے کہ ان کو بچپن ہی میں کوئی لائن مل جائے تاکہ یہ اس کے مطابق تیاری کر سکیں۔
’پھر ایسے ہی ہوا انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ہی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرلیا تھا۔ اس کے مطابق اپنی تیاری کی، محنت اور کامیابی حاصل کرلی ہے۔‘
پڑھائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں تھا
ملک رفیق اعوان بیٹیوں کی کامیابی کو بھی اپنی اہلیہ کی انتھک محنت اور لگن کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔
ملک رفیق اعوان بتاتے ہیں کہ بچپن میں بیٹیوں کو کوئی ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی اور اس کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی۔
انھوں نے بتایا کہ بچیوں کی پڑھائی اور ان کے معاملات کو ان کی والدہ خورشید بیگم دیکھا کرتی تھیں۔ میں خود تو ملازمت کے لیے مختلف شہروں میں مقیم رہا کرتا تھا مگر ان کی والدہ تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی تھیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر میں گھر پر ہوتا تو کہتا کہ چھوڑو پڑھائی وغیرہ تو ان کی والدہ ناراض ہوتی تھی۔
’جب ہم دونوں خریداری وغیرہ کے لیے باہر جاتے تو ان کو کام دے کر جاتے تھے۔ مگر ظاہر ہے بچے تو بچے ہوتے ہیں۔ یہ پڑھائی وغیرہ چھوڑ چھاڑ کھیل کود میں مصروف ہو جاتے تھے۔‘
ملک رفیق اعوان کا کہنا تھا کہ مگر جب ہم گھر واپس آتے تو یہ ایک دم ایسے بن جایا کرتی تھیں جیسے ہمارے پیچھے بہت اچھے سے پڑھائی کررہی ہوں۔
’مگر ہمیں تو سمجھ آجاتی تھی جس پر ان کی والدہ ان کو ڈانٹ پلاتی تھی۔ اس وقت بڑی بیٹی نے کتا رکھا ہوا تھا۔ وہ کتا بھی سمجھ جایا کرتا تھا کہ غلط ہوا ہے وہ بھی ڈر کے مارے بیڈ کے نیچے چھپ جاتا تھا۔‘
‘ایک ایک بیٹی پانچ پانچ سو بیٹوں پر بھی بھاری ہے‘
بچیوں کی والدہ خورشید بیگم کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی بیٹیوں کو بڑے طریقے سے تعلیم اور محنت کی طرف راغب کیا تھا۔
’بچپن میں پڑھائی کے لیے ایسا ہوتا تھا کہ میں ان کو کہتی تھی کہ جلدی سے ہوم ورک ختم کر لو اور جو پہلے ہوم ورک کرے گا اس ہی کو سائیکلنگ کی اجازت ملے گی۔‘
’پھر ان کو سبق جلدی یاد کرنے پر چاکلیٹ یا کوئی اور چیز دلانے کا لالچ دیتی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کبھی بھی پڑھائی اور پھر ہوم ورک پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کا کلاس ورک چیک کرتی، ہوم ورک میں مدد کرتی تھی۔ کلاس ورک اور ہوم ورک یاد کرنے کے لیے دیتی تھی پھر سنتی تھی۔ جب ہر سال سالانہ چھٹیاں ہوتیں تو ان کو آگلے کلاس کا کورس خود پڑھاتی تھیں جب یہ کلاس میں جاتیں تو بہت کچھ ان کو آتا ہوتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میری بلکہ ہم دونوں کی زندگی کا مقصد صرف اور صرف بچیوں کا بہتر مستقبل تھا جو کہ ہماری ذمہ داری تھی۔ ساری زندگی کبھی بھی تعلیم و تربیت کے علاوہ کسی اور وجہ سے ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی تھی۔ ہمیشہ رات کو بیٹھ کو ان کے ساتھ پڑھائی کے علاوہ بات چیت ہوتی تھیں۔
ان کو بڑے لوگوں کے مختلف واقعات سناتی تھیں۔ ان کی بات سنتی تھی۔ ان کے مسائل کو اگر کوئی ہو تو سمجھنے کی کوشش کرتی اور ان کو حل کرتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خود بھی بہت محنت کرتی تھیں۔ ہمیشہ اچھے نمبر لیتی تھیں۔ جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
خورشید بیگم کا کہنا تھا کہ سب والدین کو چاہیے کہ بیٹوں پر بیٹیوں کو ترجیع نہ دیں۔ کبھی بھی نہیں، بیٹیوں کو اچھی تعلیم دلائیں۔ بیٹیوں کو اگر والدین اعتماد دیں گے تو وہ بہت کچھ کردکھائیں گئیں جس کی کوئی توقع بھی نہیں کرسکتا۔
زوہا ملک کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر کا ماحول شروع ہی سے تعلیمی تھا۔ ہم اکثر بہنیں دنیا بھر کے موضوعات پر بات کرتی تھیں اور اب بھی کرتی ہیں۔ جس میں بین الاقوامی معاملات،خواتین کا کردار یہ سب معلوماتی بحثیں ہوتی ہیں جس سے اب بھی ہم ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔
ملک رفیق اعوان کا کہنا تھا کہ ملک و قوم کی ترقی کے لیے معاشرے کو سمجھنا ہوگا کہ بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتیں بلکہ یہ انتہائی کارآمد ہوتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کو اعتماد دیا جائے، تعلیم دلائی جائے، بتایا جائے کہ انھوں نے اپنے مستقبل کے علاوہ ملک قوم کے لیے کام کرنا ہے۔
’ہم دونوں میاں بیوی نے یہی کیا ہے۔ کبھی نہیں سوچا کہ بیٹا نہیں ہے تو کوئی کمی ہے۔ بس اپنی بیٹیوں پر توجہ مذکور رکھی۔
’اب ہماری ایک ایک بیٹی پانچ پانچ سو بیٹوں پر بھی بھاری ہے۔ انھوں نے وہ کر دکھایا جو بیٹے بھی کم ہی کرتے ہیں۔‘
کراچی (وقت ٹی وی آن لائن ) محکمہ تعلیم سندھ نے پرائمری اسکولوں کیلئے آن لائن ایجوکیشن متعارف کرادی۔
محکمہ تعلیم سندھ کے مطابق کے جی سے 5 ویں جماعت تک کے طلبہ کو آن لائن ایجوکیشن دی جائے گی جس کیلئے ایس ای ایل ڈی لرننگ نام کی ایپ تیار کر لی گئی ہے۔
محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ یونیسیف اور مائیکروسافٹ کی مدد سے آن لائن ایجوکیشن کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
محکمہ تعلیم نے بتایا کہ ریاضی، سائنس، انگلش اور اردو کے مضامین آن لائن پڑھائے جائیں گے جب کہ آن لان کورس انگریزی، اردو اور سندھی زبان میں موجود ہیں۔
محکمہ تعلیم سندھ کے مطابق چھٹی سے 12 ویں جماعت تک آن لائن ایجوکیشن پر ابھی کام جاری ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مارچ کے آغاز سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند ہیں اور 15 جولائی تک بندش میں اضافہ کر دیا گیا ہے جب کہ اس دوران میٹرک اور انٹر سمیت او اور اے لیول کے سالانہ امتحانات بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
کراچی(وقت ٹی وی آن لائن ) سیکریٹری تعلیم سندھ نے سرکاری اسکولوں کے لیے آن لائن کلاسز شروع کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
سیکریٹری تعلیم سندھ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق چھٹی جماعت سے 12 ویں جماعت تک آن لائن کلاسز ہوں گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق یونیسیف اور مائیکروسافٹ کی مدد سے آن لائن کلاسز شروع کی جائیں گی جب کہ اس ضمن میں 75 ماسٹر ٹرینر اساتذہ کو آن لائن کلاسز کے لیے ٹریننگ دیں گے۔
سرکاری اسکولوں میں آن لائن کلاسز کے انعقاد سے متعلق جاری نوٹیفکیشن میں سیکریٹری تعلیم نے تمام اضلاع کے ڈائیریکٹرز کو 17 جون تک اساتذہ و طلبہ کا ڈیٹا دینے کی ہدایت کی ہے۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آن لائن سیشن کے لیے آئی ٹی کے ماہرین کو بھی رکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں تعلیمی ادارے گزشتہ 2 ماہ سے بند ہیں اور اسی وجہ سے امتحانات بھی نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، طلبہ کے گزشتہ نتیجے کو دیکھتے ہوئے انہیں اگلی کلاس میں ترقی دی جائے گی۔