امام کی عدم موجودگی،امریکی مسلمان کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا گیا
معاملہ انتہائی دشوار ہوگیا،امریکی قانون کمرے میں صرف ایک سرکاری پادری کی موجودگی کی اجازت دیتا ہے،رپورٹ
لندن (ایمرا نیوز آن لائن) امریکا میں امام کی عدم موجودگی کے باعث مسلمان شہری کو موت کی نیند سلانے سے روک دیا گیا اس سے قبل سزائے موت کے لیے تمام انتظامات مکمل تھے،میڈیارپورٹس کے مطابق ڈومینک رے کو 20 برس قبل موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ ڈومینک پر الزام تھا کہ اس نے 29 جولائی 1995 کو الاباما ریاست کے شہر سیلما میں 15 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔سزائے موت کے فیصلے سے چند ماہ قبل ڈومینک کو سیلما شہر میں ہی 1994 میں 18 سالہ نوجوان اور اس کے 15 سالہ بھائی کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔سزائے موت پر عمل درامد کا وقت قریب آنے پر حکیم نے جیل حکام سے درخواست کی کہ موت کے کمرے تک جانے کے لیے ایک مسلمان مذہبی شخصیت کو اس کے ہمراہ کر دیا جائے۔تاہم حکیم کی درخواست پر عمل میں قانونی پیچیدگیاں رکاوٹ بن گئیں۔گزشتہ جمعے کے روز فیڈرل جج نے حکیم کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا البتہ پیر کے روز حکیم مارسیل رے کی دفاعی ٹیم نے اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اگر اس معاملے پر پیش رفت نہ ہوئی تو حکیم کو موت کے وقت روحانی مرشد کی موجودگی کی راحت پہنچائے بغیر اس دنیا سے رخصت ہونا پڑے گا جب کہ الاباما میں اب تک موت کی سزا پانے والے تمام مسیحی افراد کو اس چیز کی اجازت دی گئی۔حکیم کی ٹیم نے اس موقف کو امریکی آئین کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی قرار دیا جس کے مطابق ایسے کسی قانون کا جواز نہیں جو مذہبی رسوم کی انجام دہی کی آزادی پر روک لگائے۔ لہذا اپیل کورٹ نے حکم دیا کہ کسی بھی حل تک پہنچنے تک حکیم کی موت کی سزا پر عمل درامد نہ کیا جائے۔ تاہم حل انتہائی دشوار ہو گا کیوں کہ حکیم کا اصرار ہے کہ موت کے کمرے میں ایک امام موجود ہو جب کہ قانون صرف ایک سرکاری پادری کی موجودگی کی اجازت دیتا ہے۔