سید خورشید شاہ کا علیم خان کرپشن کیس میں وزیراعظم کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ
*سید خورشید شاہ کا علیم خان کرپشن کیس میں وزیراعظم کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ
علیم خان عمران خان کے خرچے اٹھاتا رہا، انہیں شامل کئے بنا احتساب دکھاوا ہوگا، خورشید شاہ
فیض آباد دھرنے کیس فیصلے پر عمل ہونا چاہئے، معاملا پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے، خورشید شاہ
*
لاہور( پریس ریلیز) قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ نے علیم خان کے کیس میں وزیراعظم عمران خان کو بھی شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ اگر بلاول بھٹو کی لانڈری کے بل کی تحقیقات ہو سکتی ہے تو پھر عمران خان کے انتخابات کا خرچہ اٹھانے والے شخص پر کرپشن کا الزام ہونے کے بعد تحقیقات کو عمران خان تک بھی جانا چاہئے، ورنہ احتساب دکھاوا ہی سمجھا جائے گا۔ سید خورشید شاہ لاہور میں پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ کی جانب سے دئے گئے ناشتے پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے، اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما نوید چودھری، علامہ یوسف اعوان بھی موجود تھے۔ سید حسن مرتضیٰ نے اپنی رہائش گاہ پر آمد پر سید خورشید شاہ کو خیرمقدم کیا۔ سید حسن مرتضیٰ اور نوید چودھری کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ علیم خان کی گرفتاری پر تو بظاہر یہ تاثر بنا ہے کہ ان کی گرفتاری دکھاوا اور اپوزیشن رہنمائوں کے خلاف جاری کارروایوں میں توازن پیدا کرنے کیلئے کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ تاثر درست نہیں تو پھر تحقیقات اور کارروائی علیم خان تک نہیں رکنی چاہئے، اور لوگوں کے نام بھی آ رہے ہیں، خاص طور پر وہ جن کے اخراجات علیم خان اٹھاتے رہے ہیں، جن کے جہازوں، الیکشن اور عمرے کا خرچہ تک علیم خان ادا کرتے رہے ، علیم خان جن کے اے ٹی ایم مشہور ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ علیم خان کے خلاف تحقیقات میں وزیراعظم عمران خان کو بھی شامل تفتیش کیا جائے کیوں کہ علیم خان کو عمران خان کا ہی اے ٹی ایم کہا جاتا تھا ؟، اس کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ بلکل عمران خان تک تحقیقات کو جانا چاہئے اگر بلاول بھٹو کی لانڈری کے بل کی بنیاد پر جے آئی ٹیز بن جاتی ہیں تو پھر یہاں پر تحقیقات ہونی چاہیئں، کیوں کہ علیم خان کے ساتھ ان کے نام بھی جڑے ہیں، جب تک علیم خان کے ساتھ جڑے ناموں تک تحقیقات نہیں جائے گی اس احتساب دکھاوا ہی سمجھا جائے گا۔ نیب قوانین کے متعلق سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ نیب کے قوانین میں ترمیم ہونی چاہئے، یہ ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا اب اگر تمام جماعتیں اصلاحات کیلئے آمادہ ہیں تو اس پر آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این آر او کسی نے نہیں مانگا، حکمران اگر این آر او کی باتیں کر رہے ہیں تو بتائیں کہ این آر او کس نے مانگا ہے اور کون دے رہا ہے، انہوں نے کہا اپوزیشن نے این آر او نہیں مانگا، حکومت نام لے کر بتائے کہ کس نے این آر او مانگا ہے۔ فیض آباد دھرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال کے جواب میں سابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہونا چاہئے اور ہم یہ معاملا پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ یہ حکومت ملک کو چلانے میں سنجیدہ نہیں ہے، بجٹ سے قبل ٹیکس نافذ کرنے سمیت اہم فیصلے چند گھنٹے قبل تک بھی میڈیا کو نہیں بتائے جاتے مگر اس حکومت نے منی بجٹ سے ڈیڑھ ماہ قبل خبریں دے دی تھیں کہ کتنا ٹیکس لگایا جا رہا ہے اور کیا کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں، جس سے کئی لوگوں کو اربوں کا نقصان اور کئی کو فائدہ ہوا ہے۔ اس سے بھی غیرسنجیدہ بات یہ ہوئی کہ منی بجٹ پیش کر کے بحث کروائے بنا اجلاس ملتوی کیا گیا، ایسا کبھی نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں یہ معاملہ اٹھائیں گے کہ ایوان کے ساتھ یہ مزاق کیوں کیا گیا ہے۔ خورشید شاہ نے افغانستان کا مسئلہ پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اسی سے خطے میں دیرپا امن قائم ہوگا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت پختون تحفظ موومنٹ کے بات سن کر جائز مطالبات ماننے اور مسائل حل کرنے چاہئیں۔