نوازشریف، 2007 سے پہلے اور بعد

نوازشریف، 2007 سے پہلے اور بعد

(ایمرا نیوزآن لائن) چند برس پہلے جاتی امراء میں میاں نوازشریف نے انٹرویو ختم ہوتے ہی اس وقت کامقبول بھارتی گیت گنگنانا شروع کر دیا۔میں نے ان سے کہا “میاں صاحب آپ مجھے یہ ریکارڈ کرنے دیں لیکن میاں صاحب اپنی مخصوص مسکرا ہٹ کے ساتھ میری درخواست رد کردی “نہیں مظہر صاحب، جانے دیں، یہ تو بس ایسے ہی گنگنا دیا” اور اس کے بعد انہوں نے معروف بھارتی گلوکار کشور کمار کے اس گیت کے مزید بول گنگنانا شروع کر دیے۔

میاں صاحب کے پسندیدہ گانو میں سے یہ ایک تھا ۔ مجھے یاد ہے کہ کراچی میں نواز شریف کے وکیل نوید خواجہ نے مجھے بتایا کہ 12 اکتوبر 1999 کو جنرل پرویز مشرف نے جب ن لیگ حکومت کے خاتمے کے بعد انہیں لانڈھی جیل میں قید کیا تو اس دوران میاں صاحب اکثر یہ نغمہ گنگناتے تھے۔

بیگم کلثوم کے انتقال کے بعد سے میاں نواز شریف کی صحت مسلسل گرتی جا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ عارضہ قلب کے ساتھ اب دیگر امراض کا شکار ہو گئے ہیں۔ دیکھا جائے تو وہ جولائی 2016 کے عدالتی فیصلے اور نا اہلی کے بعد جی ٹی روڈ پر “ووٹ کو عزت دو” مارچ اور عدالت سے 10 سال کی سزا سنائے جانے کے باوجود اپنی لندن سے واپسی اور قید کے بعد وہ اس صورت حال سے نکلنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔

نواز شریف اب لندن میں ہیں اور اس مرتبہ انتہائی شدید بیماری کے حالت میں ہیں جس کا اعتراف خود حکومتی میڈیکل بورڈ کر چکی ہے۔میاں صاحب کی گرتی صحت اور بیماری کی سنگینی نے وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر حکومتی عہدیداروں کو تشویش میں مبتلا کیا جس کے بعد انہوں نے ابتدا میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف کو صرف ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی منظور دے دی۔

تاہم بعد میں اس سہولت کے ساتھ شرائط عائد کر دی گئیں جنہیں نواز شریف کی طرف سے میاں شہباز شریف نے عدالت میں چیلنج کیا ۔ لاہور ہائی کورٹ نے اس اپیل کی فوری سماعت کرتے ہوئے ان کو علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ، اپنے تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ان کے بیرون ملک قیام میں توسیع ان کے معالج کے تحریری رپورٹ کی حکومت کی منظوری کے بعد ہوسکے گی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ جب میاں نواز شریف قطری شاہی خاندان کے طبی سہولیات سے لیس خصوصی طیارے میں گئے ہیں ۔ میاں صاحب کے ساتھ ان کے پاکستانی ڈاکٹر عدنان اور شہباز شریف بھی گئے ہیں۔ تاہم ان کی بیٹی مریم نواز عدالت میں پاسپورٹ جمع ہونے کی وجہ سے نہیں جا سکیں۔

شریف خاندان اور حکومت کے درمیاں ایک ہفتہ طویل قانونی اور طبی جنگ لڑی گئی جس کا فیصلہ آخر کار لاہور ہائی کورٹ نے دونوں فریقوں کو مطمئن کرنے کے بعد کیا۔

میاں نواز شریف کا سیاسی ماضی دلچسپ اور متنازع رہا ہے، مثال کے طور پر میاں صاحب ریکارڈ پر تو ملک کے تین بار منتخب وزیراعظم رہے لیکن ایک بار بھی وہ اپنی مدت پوری نہیں کر سکے۔ اس کہانی کا ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ن لیگ کے ادوار اقتدار میاں صاحب کا بری فوج کے سربراہان اور دیگر ریاستی سے کبھی نزدیکی اور کبھی دوری کا رشتہ رہا۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پیپلز پارٹی کی سابق سربراہ اوروزیراعظم مرحومہ بے نظیر بھٹو کی مذاحمتی آواز کا مقابلہ کرنے کے لیے ریاست کی سرپرستی میں اقتدار پر براجمان ہونے والا شخص ، خود بی بی کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط کرنے کے باوجود ، 2007 کے بعد خاص طور پر پاکستان کے سب سے بڑے اور اہم صوبہ پنجاب سے مذاحمتی جماعت بن گیا۔

میاں صاحب نے یقیناً اپنی سیاسی حکمت عملی کو مثبت انداز میں تبدیل کیا اور 2013 کے بعد کچھ اچھی مثالیں بھی قائم کیں جیسے انہوں نے بلوچستان میں قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کو حکومت بنانے کی اجازت دی یا خیبر پختونخوامیں تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے پاکستان مسلم لیگ کے ریاست اور حکومت وقت کی جماعت ہونے کی چھاپ کو تبدیل کیا اور اسے ایک مضبوط حزب اختلاف کی جماعت کے طور پر منوایا ۔ اس انداز سیاست پر ان کی جماعت آج بھی قائم ہے۔

یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا کہ تاریخ میاں صاحب کو کس طرح یاد رکھے گی، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ اور تین بار منتخب وزیر اعظم کے عہدے پر فائز شخص یا ایک ایسا بدنام رہنما جسے ملک کی سب سے بڑی عدالت نے اقامہ ظاہر نہ کرنے اور بیرون ملک تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کیا اور بعد ازاں نیب کی ایک عدالت نے 10 سال کی سزا سنائی تھی۔ ایک ایسا شخص جسے “گاڈ فادر اور سسیلین مافیا ” جیسے القابات دیے گئے ساتھ عدالت عالیہ نے انہیں جھوٹا قرار دیا ۔ ایک رہنما جو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 یعنی “صادق اور امین ” قرار نہیں دیا جا سکتا۔

لیکن میاں صاحب کے متحرک ووٹ بینک اور ان کی بھرپور حمایت کرنے والے اس فیصلے کو سیاسی انتقام اور بدنام کرنے کی سازش قرار دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے کسی اہم رہنما یا ممبران اسمبلی و سینیٹ نے میاں سے علیحدہ ہو نے یا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ نہیں کیا جس کے باعث ن لیگ کا ووٹ بینک اب بھی برقرار ہے۔

تاہم، میاں صاحب کے مستقبل پر ایک بڑا سوالیہ نشان یہ ہے کہ آیا وہ صحت یاب اور تندرست ہونے کے بعد عملی سیاست میں واپس آ کر مخالف قوتوں کا مقابلہ کریں گے یا نہیں۔ ممکنہ طور پر اس کے جواب کا انحصار نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کے فیصلے پر ہوگا ۔ لیکن اگر فیصلہ خلاف آیا تو پھر ان کی صاحبزادی مریم نواز ان کی میراث کو لے کر چلیں گی لیکن اگر وہ بھی سیاست سے باہر کر دی گئیں تو میاں شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا ایک مضبوط پارٹی کے طور پر برقرار رہنے کے امکانات کم ہی دکھائی دیتے ہیں۔

دوسری جانب اگر خدانخواستہ نواز شریف کی صحت حد سے زیادہ خراب ہو جاتی یا ان کو کچھ ہو جاتا تو وہ بھی ذوالفقار علی بھٹو کی طرح مقبولیت حاصل کر لیتے ۔ یہ ایک ایسی صورت تھی جو ان کے سب سے بڑے سیاسی حریف عمران خان کے حق میں برا ہوتا۔ اس لیے نواز شریف کا جلد مکمل صحت یا ب ہوکر وطن واپس آنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔

کراچی میں مقیم صحافی ہونے کے ناطے ، میں میاں نواز شریف کو جاننے کا دعویٰ نہیں کرسکتا جیسے میں بینظیر بھٹو یا الطاف حسین یا آصف علی زرداری اور حتی کہ عمران خان کو بھی جانتا تھا۔ تاہم میاں صاحب کو کم جاننے کے باوجود میں پوری دیانتداری سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ 2007 کے بعد میں نے میاں نواز شریف کو 80 اور 90 کی دہائی کے مقابلے میں ایک بدلا ہوا سیاستدان پایا ۔ واضح رہے کہ جنرل ضیا الحق کے دور حکومت میں میاں صاحب کی تربیت اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل حمید گل اور حسین حقانی جیسے لوگوں کر رہے تھے۔

سن 2016 ءکے عدالتی فیصلے سے پہلے میں نے صرف ایک بار سن 2000 ء میں سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے طیارہ ہائی جیکنگ کیس کے فیصلے کے دن شدید ذہنی دباو کا شکار دیکھا تھا۔ اس روز جب جج جسٹس رحمت حسین جعفری نے کیس میں میاں شہباز شریف سمیت تمام کو رہا کرتے ہوئے میاں نواز شریف کو عمر قید کی سزا سنائی ۔ جوں ہی جج نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع انسداد دہشت گردی کی عدالت میں صحافیوں اور سیاستدانوں سے کھچاکھچ بھرے کمرے میں مقدمے کا فیصلہ سنایا، وہاں موجود نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازنے پوری آواز سے “گو مشرف گو” کا نعرہ لگایا۔

عمران خان کے لیے میاں نواز شریف کی صحت معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ وہ کہتے رہے ہیں کہ ان کی جنگ ایک صحت مند اور تندرست نواز شریف سے ہے اور اگر خدانخواستہ ان کی صحت کو کچھ ہوتا ہے تو اس کے عمران خان کی پنجاب میں مقبولیت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے
1997 میں مسلم لیگ نواز دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی اور میاں نواز شریف ایک انتہائی طاقتور وزیراعظم کے طور پر سامنے آئے۔ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے بعد میاں صاحب نے ایک اردو بولنے والے اور نسبتاً کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے جنرل پرویز مشرف کو آرمی کے سربراہ کے عہدے پر ترقی دے دی۔ اسی دور میں صدارتی آرڈیننس 58-B 2کا استعمال کرتے ہوئے بے نظیر حکومت کا خاتمہ کرنے والے صدر فاروق لغاری اپنے عہدے سے علیحدہ ہو گئے اور ان کی جگہ نواز شریف کے معتمد خاص رفیق تارڑ کو صدر بنا دیا تھا۔

اس سے قبل میاں صاحب کے دور حکومت میں میاں صاحب کے خلاف توہین عدالت کا ایک مقدمہ سننے والے اس وقت کے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم بنچ کو کارروائی کرنے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت پر دھاوہ بولا گیا۔ اس واقعے کے بعد اعلی عدلیہ کے جج صاحبان دو حصوں میں تقسیم کو گئے۔

ایک گروپ کے سربراہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سجاد علی شاہ تھے جبکہ دوسرے گروپ کی سربراہی مرحوم سعید الزماں صدیقی کر رہے تھے۔ اس چپقلش کا خاتمہ جسٹس سید سجاد علی شاہ کے عہدے سے برطرفی پر ہوا ۔ ان تمام واقعات کے تناظر میں دو تہائی اکثریت رکھنے والے میاں صاحب سمجھ رہے تھے کہ وہ اب پاکستان کے طاقتور ترین وزیراعظم ہیں ۔ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کی حکومت کا اچانک خاتمہ کر دیا جائے گا۔

میاں نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کو آرمی کا نسبتاً کمزور سربراہ سمجھنے کی سنگین غلطی کی جس کا احساس انہیں اس وقت ہوا جب جنرل پرویز مشرف نے شہباز شریف کے ذریعے نواز شریف کو پیغام بھجوایا کہ وہ انہیں جہانگیر کرامت نہ سمجھیں۔ با خبر ذرائع کہتے ہیں کہ اس پیغام نے میاں صاحب کو خوفزدہ کر دیا اور انہوں نے جنرل پرویز مشرف کی سری لنکا سے واپسی کا انتظار کیے بغیر ہی ان کو آرمی چیف کے عہدے سے ہٹا کر جنرل ضیاء کو نیا آرمی چیف تعینات کر دیا۔ لیکن میاں صاحب کو معلوم نہیں تھا کہ آرمی جرنیل پرویز مشرف کی حمایت میں سامنے آ جائیں گے اور یہی واقعہ ان کی حکومت کے خاتمے کا سبب بنا۔

تاہم ان تمام منفی واقعات کے باوجود میاں نواز شریف کو پاکستان میں موٹر وے کا جال بچھا کر پورے ملک کو ملانے، ذرائع آمدورفت کو آرام دہ بنانے کے ساتھ سفر کو انتہائی کم وقت میں کرنے کے اقدام پر اچھے لفظوں میں یاد کیا جاتا ہے۔ ان کا یہ منصوبہ ان کے بعد آنے والی تمام حکومتوں نے جاری رکھا۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما میاں نواز شریف حکومت کے خلاف منفی بیانات کے باوجود اب تک ان سے جڑی ہے اور یہی ان کی عوامی طاقت کا مظہر ہے۔

میاں صاحب نے یقیناً اپنی سیاسی حکمت عملی کو مثبت انداز میں تبدیل کیا اور 2013 کے بعد کچھ اچھی مثالیں بھی قائم کیں جیسے انہوں نے بلوچستان میں قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کو حکومت بنانے کی اجازت دی یا خیبر پختونخوامیں تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کی۔ لیکن وہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے معاملات سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہوئے۔ اس خرابی میں سر فہرست 2013 کے بعد سندھ میں کیا جانے والا آپریشن ہے جس کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری سے تعلقات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے۔

میاں نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان عدم اعتماد آج بھی برقرار ہے اور دونوں ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے سے کتراتے ہیں۔ تاہم دونوں میں جو ایک بات مشترکہ ہے وہ ہے ان کے صحت سے جڑے سنگین مسائل ، میاں صاحب کو اپنے برطانیہ میں ڈاکٹر وں سے معائنہ کروانے کی ایک بار ملک سے باہر جانے کی اجازت آخرکار عدالت سے مل گئی ۔ اس سے پہلے عدالت ہی نے ان کی خراب صحت کے باعث انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سزا معطل کر کے اپنی مرضی کے معالجین سے علاج کروانے کی اجازت دے دی لیکن آصف زرداری کا معاملہ مختلف ہے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا مقدمہ کراچی منتقل کر دیا جائے ساتھ ہی ان کو بھی اپنے معالجین سے علاج کروانے کی سہولت مہیا کر دی جائے لیکن ابھی تک ان کا معاملہ تعطل کا شکار ہے۔ ان رہنماؤں میں دوسری مشترک بات یہ ہے کہ دونوں نے اپنی سیاست اپنی آئندہ نسل کو منتقل کر دی ہے۔ اب بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز متحرک ہو کر اپنی اہلیت ثابت کر رہے ہیں۔

حالیہ دور میں ان دونوں رہنماؤں کا سیاسی حریف بھی ایک ہی ہے اور وہ ہیں وزیراعظم عمران خان جو ابھی تک اپنے کرپشن کے خلاف بیانیہ پر قائم ہیں اور وہ ان دونوں پر سنگین بدعنوانی کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔ تاہم ان کے لیے میاں نواز شریف کی صحت معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ وہ کہتے رہے ہیں کہ ان کی جنگ ایک صحت مند اور تندرست نواز شریف سے ہے اور اگر خدانخواستہ ان کی صحت کو کچھ ہوتا ہے تو اس کے عمران خان کی پنجاب میں مقبولیت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور تحریک انصاف کے لیے ملک کے سب سے بڑے اور اہم ترین صوبہ میں اپنے قدم جمائے رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

یہ کہنا ابھی مشکل ہے کہ یہ محاظ آرائی کی صورت حال کس نہج پر پہنچ کر اختتام پزیر ہوتی ہے تاہم یہ کہنا مشکل نہیں کہ میاں نواز شریف کا سزا سنائے جانے کے باوجود پاکستان واپس آنا اور جیل جانے کو ترجیح دینا ان کی سیاست میں ایک اہم ترین سنگ میل ضرور ثابت ہوا ہے۔

xosotin chelseathông tin chuyển nhượngcâu lạc bộ bóng đá arsenalbóng đá atalantabundesligacầu thủ haalandUEFAevertonxosofutebol ao vivofutemaxmulticanaisonbetbóng đá world cupbóng đá inter milantin juventusbenzemala ligaclb leicester cityMUman citymessi lionelsalahnapolineymarpsgronaldoserie atottenhamvalenciaAS ROMALeverkusenac milanmbappenapolinewcastleaston villaliverpoolfa cupreal madridpremier leagueAjaxbao bong da247EPLbarcelonabournemouthaff cupasean footballbên lề sân cỏbáo bóng đá mớibóng đá cúp thế giớitin bóng đá ViệtUEFAbáo bóng đá việt namHuyền thoại bóng đágiải ngoại hạng anhSeagametap chi bong da the gioitin bong da lutrận đấu hôm nayviệt nam bóng đátin nong bong daBóng đá nữthể thao 7m24h bóng đábóng đá hôm naythe thao ngoai hang anhtin nhanh bóng đáphòng thay đồ bóng đábóng đá phủikèo nhà cái onbetbóng đá lu 2thông tin phòng thay đồthe thao vuaapp đánh lô đềdudoanxosoxổ số giải đặc biệthôm nay xổ sốkèo đẹp hôm nayketquaxosokq xskqxsmnsoi cầu ba miềnsoi cau thong kesxkt hôm naythế giới xổ sốxổ số 24hxo.soxoso3mienxo so ba mienxoso dac bietxosodientoanxổ số dự đoánvé số chiều xổxoso ket quaxosokienthietxoso kq hôm nayxoso ktxổ số megaxổ số mới nhất hôm nayxoso truc tiepxoso ViệtSX3MIENxs dự đoánxs mien bac hom nayxs miên namxsmientrungxsmn thu 7con số may mắn hôm nayKQXS 3 miền Bắc Trung Nam Nhanhdự đoán xổ số 3 miềndò vé sốdu doan xo so hom nayket qua xo xoket qua xo so.vntrúng thưởng xo sokq xoso trực tiếpket qua xskqxs 247số miền nams0x0 mienbacxosobamien hôm naysố đẹp hôm naysố đẹp trực tuyếnnuôi số đẹpxo so hom quaxoso ketquaxstruc tiep hom nayxổ số kiến thiết trực tiếpxổ số kq hôm nayso xo kq trực tuyenkết quả xổ số miền bắc trực tiếpxo so miền namxổ số miền nam trực tiếptrực tiếp xổ số hôm nayket wa xsKQ XOSOxoso onlinexo so truc tiep hom nayxsttso mien bac trong ngàyKQXS3Msố so mien bacdu doan xo so onlinedu doan cau loxổ số kenokqxs vnKQXOSOKQXS hôm naytrực tiếp kết quả xổ số ba miềncap lo dep nhat hom naysoi cầu chuẩn hôm nayso ket qua xo soXem kết quả xổ số nhanh nhấtSX3MIENXSMB chủ nhậtKQXSMNkết quả mở giải trực tuyếnGiờ vàng chốt số OnlineĐánh Đề Con Gìdò số miền namdò vé số hôm nayso mo so debach thủ lô đẹp nhất hôm naycầu đề hôm naykết quả xổ số kiến thiết toàn quốccau dep 88xsmb rong bach kimket qua xs 2023dự đoán xổ số hàng ngàyBạch thủ đề miền BắcSoi Cầu MB thần tàisoi cau vip 247soi cầu tốtsoi cầu miễn phísoi cau mb vipxsmb hom nayxs vietlottxsmn hôm naycầu lô đẹpthống kê lô kép xổ số miền Bắcquay thử xsmnxổ số thần tàiQuay thử XSMTxổ số chiều nayxo so mien nam hom nayweb đánh lô đề trực tuyến uy tínKQXS hôm nayxsmb ngày hôm nayXSMT chủ nhậtxổ số Power 6/55KQXS A trúng roycao thủ chốt sốbảng xổ số đặc biệtsoi cầu 247 vipsoi cầu wap 666Soi cầu miễn phí 888 VIPSoi Cau Chuan MBđộc thủ desố miền bắcthần tài cho sốKết quả xổ số thần tàiXem trực tiếp xổ sốXIN SỐ THẦN TÀI THỔ ĐỊACầu lô số đẹplô đẹp vip 24hsoi cầu miễn phí 888xổ số kiến thiết chiều nayXSMN thứ 7 hàng tuầnKết quả Xổ số Hồ Chí Minhnhà cái xổ số Việt NamXổ Số Đại PhátXổ số mới nhất Hôm Nayso xo mb hom nayxxmb88quay thu mbXo so Minh ChinhXS Minh Ngọc trực tiếp hôm nayXSMN 88XSTDxs than taixổ số UY TIN NHẤTxs vietlott 88SOI CẦU SIÊU CHUẨNSoiCauVietlô đẹp hôm nay vipket qua so xo hom naykqxsmb 30 ngàydự đoán xổ số 3 miềnSoi cầu 3 càng chuẩn xácbạch thủ lônuoi lo chuanbắt lô chuẩn theo ngàykq xo-solô 3 càngnuôi lô đề siêu vipcầu Lô Xiên XSMBđề về bao nhiêuSoi cầu x3xổ số kiến thiết ngày hôm nayquay thử xsmttruc tiep kết quả sxmntrực tiếp miền bắckết quả xổ số chấm vnbảng xs đặc biệt năm 2023soi cau xsmbxổ số hà nội hôm naysxmtxsmt hôm nayxs truc tiep mbketqua xo so onlinekqxs onlinexo số hôm nayXS3MTin xs hôm nayxsmn thu2XSMN hom nayxổ số miền bắc trực tiếp hôm naySO XOxsmbsxmn hôm nay188betlink188 xo sosoi cầu vip 88lô tô việtsoi lô việtXS247xs ba miềnchốt lô đẹp nhất hôm naychốt số xsmbCHƠI LÔ TÔsoi cau mn hom naychốt lô chuẩndu doan sxmtdự đoán xổ số onlinerồng bạch kim chốt 3 càng miễn phí hôm naythống kê lô gan miền bắcdàn đề lôCầu Kèo Đặc Biệtchốt cầu may mắnkết quả xổ số miền bắc hômSoi cầu vàng 777thẻ bài onlinedu doan mn 888soi cầu miền nam vipsoi cầu mt vipdàn de hôm nay7 cao thủ chốt sốsoi cau mien phi 7777 cao thủ chốt số nức tiếng3 càng miền bắcrồng bạch kim 777dàn de bất bạion newsddxsmn188betw88w88789bettf88sin88suvipsunwintf88five8812betsv88vn88Top 10 nhà cái uy tínsky88iwinlucky88nhacaisin88oxbetm88vn88w88789betiwinf8betrio66rio66lucky88oxbetvn88188bet789betMay-88five88one88sin88bk88xbetoxbetMU88188BETSV88RIO66ONBET88188betM88M88SV88Jun-68Jun-88one88iwinv9betw388OXBETw388w388onbetonbetonbetonbet88onbet88onbet88onbet88onbetonbetonbetonbetqh88mu88Nhà cái uy tínpog79vp777vp777vipbetvipbetuk88uk88typhu88typhu88tk88tk88sm66sm66me88me888live8live8livesm66me88win798livesm66me88win79pog79pog79vp777vp777uk88uk88tk88tk88luck8luck8kingbet86kingbet86k188k188hr99hr99123b8xbetvnvipbetsv66zbettaisunwin-vntyphu88vn138vwinvwinvi68ee881xbetrio66zbetvn138i9betvipfi88clubcf68onbet88ee88typhu88onbetonbetkhuyenmai12bet-moblie12betmoblietaimienphi247vi68clupcf68clupvipbeti9betqh88onb123onbefsoi cầunổ hũbắn cáđá gàđá gàgame bàicasinosoi cầuxóc đĩagame bàigiải mã giấc mơbầu cuaslot gamecasinonổ hủdàn đềBắn cácasinodàn đềnổ hũtài xỉuslot gamecasinobắn cáđá gàgame bàithể thaogame bàisoi cầukqsssoi cầucờ tướngbắn cágame bàixóc đĩaAG百家乐AG百家乐AG真人AG真人爱游戏华体会华体会im体育kok体育开云体育开云体育开云体育乐鱼体育乐鱼体育欧宝体育ob体育亚博体育亚博体育亚博体育亚博体育亚博体育亚博体育开云体育开云体育棋牌棋牌沙巴体育买球平台新葡京娱乐开云体育mu88qh88