کراچی: 15سال میں شہر میں کمرشل کئے گئے ایک ہزارپلاٹوں کی نشاندہی
کراچی (ایمرا نیوز/ رپورٹ رضا ملک سے) 15سال میں شہر میں کمرشل کئے گئے ایک ہزارپلاٹوں کی نشاندہی کردی گئی ہے، محکمہ ماسٹر پلان نے 23ستمبر 2004سے 22جنوری 2019 تک شہر میں کمرشل کئے گئے ایک ہزارپلاٹوں کی نشاندہی کردی اور ان کے خلاف کارروائی کے لئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو فہرست بھیج دی تمام مالکان کو سات دن کی مہلت، اس کے بعد انہدامی کارروائی شروع ہو جائے گی ایس بی سی اے زرائع کا کہنا ہے یہ تعداد ہزاروں میں پہنچ جائے گی زیادہ تر پلاٹ شاہراہ فیصل، طارق روڈ، شہید ملت روڈ، شیر شاہ سوری روڈ، شاہراہ پاکستان، خالد بن ولید روڈ، راشد منہاس روڈ، جمال الدین افغانی روڈ، یونیورسٹی روڈ، چوہدری خلیق الزماں روڈ، خیابان سعدی، خیابان رومی، شاہراہ جہانگیر، نشتر روڈ، ناظم آباد اے روڈ، اسٹیڈیم روڈ، ٹیپوسلطان روڈ، شاہراہ غالب، علامہ اقبال روڈ، عالمگیر روڈ سمیت نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، کلفٹن، ایف بی ایریا، پی ای سی ایچ ایس، سی پی برار سوسائٹی، سول لائنز کوارٹرز اور دیگر علاقوں میں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شہر کی زمین کے اصل استعمال کے منصوبے کی بحالی کا آغاز کرتے ہوئے تمام منظوریاں جن میں این او سی برائے تبدیلی استعمال زمین، کنسڑکشن پرمٹس، کمپلیشن پلانز، آکیو پینسی سرٹیفکیٹس، این او سی برائے فروخت و اشتہار،
اجازت نامہ برائے سب لیز یا کوئی اور این او سی جو کہ ماسٹر پلاٹ ڈپارٹمنٹ (کالعدم ایم پی جی او) کالعدم کے ڈی اے، کالعدم آرکیٹکٹ کنٹرول کے ڈی اے کے ایم سی یا ایس بی سی اے کی جانب سے جاری کیا گیا ہو اسے منسوخ اور واپس لے لیا ہے تمام قابضین کرایہ داران، مالکان اٹارنیز، سب اٹارنیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے پلاٹس، بلڈنگز گیٹ ہائوسز، اسٹوڈنٹ، سی این جی پمپس، پیٹرول پمپس، میرج ہالز، آفسز، مارکیز، اپارٹمنٹس بلڈنگز، پارکس، پلے گرائونڈز، ہاسٹلز وغیرہ کو سات یوم کے اندر ان کے اصل استعمال زمین کے مطابق خود اپنے نقصان اور قیمت پر بحال کردیں تمام مالکان کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سات دن کی مہلت دی ہے جس کے بعد انہدام اور سربمہر کارروائی شروع کردی جائے گی۔ایسوسی ایشن آفبلڈر ز اینڈڈویلپرز(آباد) کے سابق چیئرمین عارف جیوا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کمرشل عمارتوں کے خلاف کاروائی کے فیصلے سےکنسٹرکشنانڈسٹری میں ایک مرتبہ پھر خوفوہراسپھیل گیا ہے ۔