ازبکستان میں افغان فوجی جہاز گر کر تباہ، 46 ایئرکرافٹس کی زبردستی لینڈنگ
ازبکستان کی فضائی حدود پر غیرقانونی پرواز کرنے والا افغان فوجی جہاز گر کر تباہ ہوگیا جبکہ 585 فوجیوں کو لے کر آنے والے 46 ایئرکرافٹ کو زبردستی روک دیا گیا اور پڑوسی ملک تاجکستان میں 100 سے زائد فوجیوں سے لدا جہاز لینڈ کر گیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ازبکستان کی حکومت کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو روز کے دوران افغانستان کے 46 ایئرکرافٹ کو لینڈ کرنے پر مجبور کیا گیا جو غیرقانونی طور پر فضائی سرحد عبور کر رہے تھے اور ان میں 585 فوجی سوار تھے۔
سرکاری پراسیکیوٹر کی جانب سےجاری بیان میں کہا گیا کہ 22 فوجی جہاز اور 24 فوجی ہیلی کاپٹرز کو ترمیز ایئرپورٹ پر زبردستی اتارا گیا۔
قبل ازیں ازبکستان کی وزارت کے ترجمان بخروم ذوالفقاروف نے مقامی میڈیا کی رپورٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘فوجی جہاز نے غیرقانونی طور پر ازبکستان کی سرحد پار کی تھی، جس کی تفتیش کی جارہی ہے’۔
انہوں نے بتایا کہ افغان فوجی جہاز اتوار کو افغانستان کی سرحد سے منسلک جنوبی صوبے سرخونداریو میں گر کر تباہ ہوا۔
روسی نیوز ایجنسیوں نے وزارت دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹس میں کہا تھا کہ جہاز کو ازبکستان کی فورسز کی جانب سے مار گرایا گیا ہے۔
ازبکستان کے سرکاری پراسیکیوٹر نے حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کے حوالے سے کہا کہ افغان فوجی جہاز اس وقت حادثے سے دوچار ہوا جب لینڈنگ کے لیے تعاون کرنے والے ازبکستان کے سرکاری جہاز سے ٹکرا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس جہاز کے پائلٹس پیراشوٹ کے ذریعے جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔
پراسیکیوٹر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اتوار کو ایمو دریا کے راستے 158 شہری اور فوجی اہلکار ازبکستان میں داخل ہوئے تھے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔
سرخونداریو کے علاقائی دارالحکومت ترمیز میں ایک ڈاکٹر نے بتایا تھا کہ ان کے ہسپتال میں2 افراد کو لایا گیا تھا جو افغان فوج کی وردی میں ملبوس تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پیراشوٹ کے ذریعے لینڈ کرنے والا ایک زخمی کو لایا گیا تھا جن کی ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیلی گرام میں موصول ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں فوجی وردی میں ایک آدمی کو طبی امداد لیتےہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں ایک روز قبل بھی تین فوجی لائے گئے تھے جبکہ مجموعی طور پر 84 فوجیوں نے طالبان کے قبضے کے بعد غیر قانونی طور پر سرحد پار کرکے ازبکستان میں داخل ہوچکے ہیں۔
ازبکستان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان فوجیوں کو سرحد پر حراست میں لیا گیا تھا لیکن انسانی بنیادوں پر امداد بھی دی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ ازبکستان کے حکام دوسری جانب افغان حکام سے ان کی واپسی کے لیے بات کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ازبکستان کے پڑوسی ملک تاجکستان کا کہنا تھا کہ اس نے ملک کے جنوبی علاقے میں واقع بوختار ایئرپورٹ میں 100 سے زائد افغان فوجیوں کو لینڈ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
تاجکستان کی وزارت خارجہ کے شعبہ نشر و اطلاعات کی جانب سے روسی میڈیا کو بتایا گیا کہ ‘تاجکستان کو ایس او ایس سگنلز موصول ہوئے، جس کے بعد عالمی معاہدوں کے تحت فیصلہ کیا گیا کہ افغان فوجیوں کو ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کی اجازت دی جائے گی’۔
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سابق سوویت ریاستوں تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان میں مہاجرین کی آمد کے خدشات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تینوں میں سے صرف تاجکستان واحد ملک ہے، جس نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے اور انہیں یقین دہانی کروائی گئی کہ خطے میں امن اور انفراسٹرکچر کے منصوبے جاری رکھے جائیں گے۔