اسلام آباد (نیٹنیوز) پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور فریقین کے مابین کئی اہم معاملات پر اتفاق ہو گیاہے ۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی تین کڑی شرائط مان لی ہیں ۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایاپہلی شرط کے تحت آئندہ تین سالوں میں ٹیکسوں میں کم ازکم 500 ارب روپے کا اضافہ کیاجائے گا۔
حکومت کسی شعبہ کو ٹیکس چھوٹ یا مالی سبسڈی نہیں دے گی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق خوراک سمیت تمام اشیا پر ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی ۔دوسری شرط کے مطابق روپے کی قدر کا تعین مارکیٹ کریگی ۔تیسری شرط کے مطابق پٹرولیم مصنوعات، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے کا تین سالہ شیڈول 15مئی سے
قبل آئی ایم ایف کو دیاجائیگا۔ ذرائع کے مطابق بجلی اورگیس نرخوں کی مد میں 340 ارب روپے تین سال میں صارفین کی جیبوں سے نکالے جائیں گے ۔ حکومت نیپرا کو بجلی کی قیمت کے تعین کے لیے خودمختار بنانے پر بھی رضا مندہوگئی ہے اورچھوٹے صارفین کے علاوہ سب کے لیے سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
صنعتی صارفین میں صرف ایکسپورٹ انڈسٹری کو محدود سبسڈی دی جائے گی ۔ذرائع کے مطابق اوگرا گیس کے نرخوں کا تعین کرنے کے معاملے میں خودمختار ہو گی جبکہ فریقین کے مابین ایمنسٹی سکیم پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایمنسٹی سکیم پر آئی ایم ایف کو راضی کرلیا ہے ،اثاثے ظاہر کرنے کی
سکیم رواں ماہ متعارف کرائے جانے کا امکان ہے ۔ اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم سے 170 ارب روپے کا ٹیکس مل سکتا ہے جبکہ 2500 ارب روپے کے اثاثے قانونی بن سکتے ہیں۔اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم آسان اورآئی ایم ایف پروگرام سے پہلے جاری ہوگی، آئی ایم ایف سے قرض پروگرام لینے کے بعد سکیم کا اجرا نہیں ہوسکتا۔پاکستان اور آئی ایم ایف
حکام کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو جبکہ پاکستان کی مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے محصولات، ایکسچینج ریٹ، شرح سود، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف کو پاور سیکٹر کے ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ پر بریفنگ دی گئی
جبکہ سرکلر ڈیٹ کم کرنے ، بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے کے لیے حکمت عملی کا بھی بتایا گیا۔ آئی ایم ایف نے نئے مالی سال سے بھرپور ٹیکس اصلاحات پر زور دیا اور 700ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 700 ارب روپے کا ٹیکس پلان مانگ لیا ہے جبکہ نقصان میں چلنے
والے قومی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری کے بھی مطالبات پیش کئے ہیں۔آن لائن کے مطابق پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈز کے درمیان پالیسی سطح کے حتمی مذاکرات کل (جمعہ کو )طے ہونے کے امکانات ہیں جس میں میمورنڈم آف اکنامکس اینڈ فنانشل پالیسی کے تحت شرائط طے کی جائینگی ، شرائط طے ہونے کے بعد جمعہ کوہی
آئی ایم ایف سے ایل او آئی طے پانے کے بھی امکانات ہے ۔مذاکرات کے حتمی دور کے بعد لیٹر آف انٹنٹ پر نئے گورنر سٹیٹ بینک باقر رضا دستخط کریں گے ۔ آئی ایم ایف نے کہاہے ملکی معاشی استحکام کے لئے اقدامات پر سیاست نہ کی جائے ۔ آئی ایم ایف وفد سے ارکان پارلیمنٹ سینیٹر شبلی فراز، سابق وزیر خزانہ
نوید قمر، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے ملاقات کی ۔اس موقع پرمشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ بھی موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران ملکی معاشی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔آئی ایم ایف حکام نے کہا حکومت کی طرف سے پروگرام طے پا جانے کے بعد پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے ۔